Jan ۱۷, ۲۰۲۰ ۱۷:۲۶ Asia/Tehran
  • ایران و ہندوستان ایک دوسرے کے یہاں بینک برانچ کھولنے پر متفق

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے ہندوستان میں ایرانی بینک کی ایک برانچ کھولی جارہی ہے

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا  ہندوستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوران اس ملک میں ایک ایرانی بینک قائم کئے جانے پر اتفاق ہوا ہے ۔انہوں نے ایران اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لئے انجام پانے والے معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ایک ایرانی بینک قائم کئے جانے کے ساتھ ہی یہ بھی طے پایا ہے کہ ہندوستان بھی ایران کے چابہار علاقے میں ہندوستانی بینک کی ایک برانچ کھولے گا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان پیسے کے لین دین سے متعلق بعض مسائل کو حل کیا جا سکے۔وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے کہا کہ پیسے کے لین دین کے مسئلے کے حل کے لئے بینکنگ اور قومی کرنسی سے استفادے جیسے مختلف طریقے موجود ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر تجارت اور لین دین میں قومی کرنسی کے استعمال پر زیادہ توجہ دیں اور انٹرنیشنل کرنسی کو اہمیت نہ دیں۔محمد جواد ظریف نے ایران اور ہندوستان کے درمیان مالی ٹرانزیکشن کے مسئلے کے حل کو ایک اسٹریٹجک مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ دنیا کے ممالک کے درمیان تجارت اور لین دین میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری کو بتدریج کم کریں ۔ دوسرے ممالک کے ساتھ ایران کے اقتصادی اور مالی لین دین میں قومی کرنسی سے استفادہ ، اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کی خاص توجہ کا مرکز ہے۔آج سب کا یہ خیال ہے کہ عالمی معاملات و تجارت میں صرف ڈالر کا کردار اب سیاسی ہوچکا ہے ۔ دنیا کے تمام خود مختار ممالک جو سیاست سے دور رہتے ہوئے اقتصادی ترقی و تعاون چاہتے ہیں وہ دنیا کے اقتصادی اور مالی لین دین میں ڈالر کی اجارہ داری کم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی تناظر میں ایران اور ہندوستان علاقائی اور عالمی تجارت میں دو اہم اور موثر ملک کی حیثیت سےڈالر کے متبادل طریقے اختیار کرتے ہوئے اپنے بینکنگ سسٹم اور اقتصادی لین دین کو ڈالر کی اجارہ داری سے باہرنکالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ہندوستان میں ایران کے پاسارگاد بینک کی برانچ اور چابہار میں ہندوستانی بینک کی برانچ قائم کرنے کے سمجھوتے سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ممالک کے حکام اقتصادی تعاون جاری رکھنے اور پیسے کے لین دین کے مسائل سے چھٹکارا پانے کا عزم کر چکے ہیں۔ چابہار بندرگاہ خلیج فارس کے ممالک اور شمال جنوب کوریڈور پر واقع ہونے کے باعث ہندوستانی مصنوعات کی چند جانبہ ٹرانزٹ اور عالمی منڈیوں تک رسائی کے ہدف کے تحت ہندوستان کے لئے کثیرالاہداف تجارتی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ان حالات میں ایران ہند کے درمیان مالی ٹرانزیکشن سے متعلق مسائل دور کرنے کے لئے ڈالر کے بجائے قومی کرنسی کا استعمال، ہندوستان کے لئے کہ جس نے چابہار بندرگاہ میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے کافی اہمیت کا حامل ہے۔اس بات کے پیش نظر کہ چابہار بندرگاہ ہندوستان کے لئے ایک سنہرا اقتصادی موقع ہے ، ہندوستان ہرممکن طریقے سے یہ کوشش کررہا ہے  کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے ۔ایران کے وزیرخارجہ کے دورہ ہندوستان کے موقع پر چابہار میں ایک ہندوستانی بینک کی برانچ کے قیام کے سمجھوتے کا اسی تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے۔