ٹرمپ کے اقتدار کا خاتمہ، نہیں رہے امریکا کے صدر: سابق وزیر محنت
امریکا کے سابق وزیر محنت رابرٹ رائخ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اب امریکا کے صدر نہیں رہ گئے ہیں اور انھوں نے اسی وقت اپنا عہدہ کھو دیا تھا جب انھوں نے ملک پر ٹوٹ پڑنے والے بحرانوں کے مقابلے کے لیے کوئي ٹھوس قدم نہیں اٹھایا تھا۔
برطانیہ کے اخبار گارڈین میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں رائخ نے لکھا ہے کہ آگ، وبا اور ملک اپنے ہی خلاف جنگ کر رہا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ مینیا پولس شہر میں جارج فلوئیڈ کے قتل کے بعد وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تو ٹرمپ کا رویہ بہت خراب رہا۔ ٹرمپ نے مظاہرین پر الزام لگایا اور انھیں گولی مارنے کی دھمکی دی۔ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ جب لوٹ مار ہوتی ہے تو شوٹنگ بھی ہوتی ہے۔ ٹرمپ نے اس ٹویٹ سے میامی کے پولیس افسر کے نسل پرستانہ افکار کو دوہرایا ہے۔ سن انیس سو ساٹھ میں اس پولیس افسر کے سبب وسیع پیمانے پر ہنگامے ہوئے تھے۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی میں پڑھانے والے امریکا کے سابق وزیر محنت رابرٹ رائخ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ اس وقت ملک کو سنبھالنے کے بجائے گولف کا میدان سنبھالے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے کورونا کے مہلک وائرس کے پھیلاؤ کے وقت بھی بہت گھٹیا طریقے سے کام کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پچھلے تین مہینے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلے میں ٹرمپ کی کارکردگي کا جائزہ لیا جائے تو وہ واقعی بہت غیر ذمہ دارانہ ہے۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کا معاملہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے چھوڑا گیا ایک شگوفہ ہے۔ انھوں نے کورونا وائرس کو پھیلنے کی بھرپور چھوٹ دی، یہاں تک کہ اس نے امریکا کو تباہ کر دیا۔
رائخ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کا رویہ اتنا غیر ذمہ دارانہ رہا کہ امریکی حکام کو وینٹی لیٹر مشینوں کے لیے بھٹکنا پڑا۔ ٹرمپ نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ سے بھی خود کو بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔ امریکا کے اس سابق وزیر محنت کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے اور وہ ٹویٹر پر دھمکیاں دیتے رہتے ہیں جن پر عمل کر پانا ان کے بس کی بات نہیں ہے، جیسے کہ انھوں نے ریاستوں کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دی تھی۔ وہ جب سے وائٹ ہاؤس میں پہنچے ہیں، صرف اپنے ذاتی معاملات میں الجھے ہوئے ہیں۔ رائخ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ، ایک صدر کی بنیادی ذمہ داریوں سے پوری طرح دور ہو چکے ہیں۔