Jun ۱۶, ۲۰۲۰ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • مظاہرین کے خلاف شوکر کا استعمال، امریکی پولیس کے معمولات میں شامل

امریکی پولیس نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف ربر کی گولیوں، مرچ اسپرے، آنسو گیس اور دیگر ہتھیاروں کے ساتھ ہی مہلک ہتھیار الیکٹرک پستول یا شوکر بھی استعمال کر رہے ہیں۔

امریکہ میں شہری آزادی کی یونین اے سی ایل یو کے سینئر وکیل کارل تاکئی نے کہا ہے کہ انسانوں کی موت کا باعث بننے والے الیکٹرک پستول یا شوکر کے استعمال میں بھی سیاہ فاموں کے خلاف ہولناک حد تک نسلی امتیاز پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں سیاہ فاموں کی موت کی بڑی وجہ پولیس کا تشدد ہے.

رائٹرس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بہت سے امریکی پولیس اہلکار خطرناک حالات سے نمٹنے کی صحیح طور پر ٹریننگ حاصل نہیں کرتے، اسی لئے اکثر مہلک ہتھیاروں کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہلک ہتھیاروں کے اس طرح کے استعمال سے ہلاک ہونے والے بتیس فیصد سیاہ فام ہی ہوتے ہیں۔

درایں اثنا امریکہ کی ریاست جارجیا کے فارنسک ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام کی موت کو قتل قرار دیا گیا ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ریاست جارجیا کے فارنسک ڈیپارٹمنٹ نے تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سیاہ فام امریکی ریچرڈ بروکس پر پیچھے سے حملہ کیا گیا ہے اور پولیس نے اسے دو گولیاں ماری ہیں۔

ریچرڈ بروکس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ بروکس کی موت جسمانی ا‏عضاء کو نقصان پہنچنے اور دو گولیاں لگنے کے بعد زیادہ خون بہہ جانے کی بنا پر ہوئی ہے۔ اٹلانٹا کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ترجمان نے بروکس کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پولیس کی جان لیوا فائرنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر عائد الزامات کے بارے میں فیصلہ بدھ کو سامنے آئے گا۔

اس سے قبل امریکہ کے میڈیکل عملے نے شہر مینیا پولیس میں سفید فام پولیس افسر کے گھٹنے کے دباؤ سے امریکی سیاہ فام شہری جارج فلوئد کی موت کو بھی قتل قرار دیا تھا۔ ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں ایک اور سیاہ فام نوجوان کے قتل کے بعد تیرہ جون سے اس شہر کی ‎سڑکوں پر ہزاروں افراد پولیس کے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

امریکہ کے مختلف علاقوں میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کے بعد کیلوفورنیا میں ایک درخت پر دو سیاہ فام شہریوں کی لاشیں لٹکتی ہوئی ملی ہیں۔ یہ واقعہ پچیس مئی کو مینیا پولس شہر میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئڈ کے وحشیانہ قتل کے سبب اس شہر میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ دوسرے ممالک تک بھی جا پہونچا ہے۔

ٹیگس