کورونا ویکسین کی منصفانہ تقسیم ضروری ہے، ممالک ویکسین کے تعلق سے اپنا ڈیٹا شیئر کریں: عالمی ادارۂ صحت
عالمی ادارہ صحت نے، کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے ہمہ گیر عالمی معاہدے کو ضروری قرار دیا ہے۔
اقوام متحد ہ کی ویب سائٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ایدھانوم نے، ادارے کے سالانہ اجلاس کے اختتام پر کہا ہے کہ اب تک دنیا بھر میں پینتس لاکھ سے زائد افراد ، کورونا کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے متوازن اور مربوط اقدامات کے ساتھ ساتھ منصفانہ ویکسینیشن، کورونا سے نجات کا واحد راستہ ہے۔ ڈاکٹر تیدروس ایدھانوم نے عالمی ادارۂ صحت کے رکن تمام ملکوں سے اپیل کی کہ وہ رواں سال ستمبر تک دنیا کی دس فیصد اور سال کے اختتام تک تیس فیصد آبادی کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے مزید کہا کہ اگر دنیا بھر کے ممالک لازمی ڈیٹا، فارمولے، ٹیکنالوجی اور مالی وسائل، ڈبلیو ایچ او کے منصوبے، کواکس کے ساتھ شیئر کریں تو، ہم بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں بچا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر تیدروس ایدھانوم نے فنی حمایت اور ضروری ہدایت کی غرض سے دنیا کے تمام ملکوں سے کہا کہ وہ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مالی معاونت اور تعاون کریں۔
دوسری جانب تجارت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ٹی او نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کے کاپی رائٹ عام کرنے سے متعلق یورپی یونین، برطانیہ اور جاپان پس و پیش سے کام لے رہے ہیں۔ ڈبلیو ٹی او کے نمائندے نے کہا ہے کہ یورپی یونین، برطانیہ اور جاپان ، کورونا ویکسین کے کاپی رائٹ عام کرنے کے حوالے سے بدستور محتاط ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک نے اس تجویز پر غور کے لیے مزید وقت طلب کیا ہے۔ ان ممالک میں آسٹریلیا، جاپان، ناروے، سنگاپور، جنوبی کوریا، سوئزرلینڈ اور تائیوان شامل ہیں۔
عالمی تجارتی تنظیم میں کسی بھی اتفاق رائے کے لیے ایک سو چونسٹھ ملکوں کے ووٹ درکار ہیں۔ جنوبی افریقہ اور ہندوستان نے کورونا ویکسین کے کاپی رائٹ عام کرنے کی غرض سے لازمی اقدامات شروع کردیئے ہیں تاکہ دنیا کے تمام ممالک اپنے ہاں کورونا ویکسین خود تیار کرنے کے قابل ہو سکیں۔
عالمی تجارتی تنظیم ڈبلو ٹی او میں جنوبی افریقہ اور ہندوستان کی پیش کردہ تجاویز کی دنیا کے ترسٹھ ملکوں نے حمایت کی ہے۔ جنوبی افریقہ اور ہندوستان کی اس تجویز کے مطابق، پہلے مرحلے میں تین سال کے لیے کورونا ویکسین کے لائسنس عام کر دیئے جائیں گے اور ضرورت پڑنے پر عالمی تجارتی تنظیم کو اس کی مدت میں اضافے کا اختیار حاصل ہوگا۔