کورونا محدودیتوں کے خلاف جرمنی اور لتھوانیہ میں مظاہرے، متعدد زخمی
دنیا میں کورونا وایرس کو لے کر ایک طرف جہاں لوگوں میں خوف ہے وہیں جرمنی اور لتھوانیہ میں کورونا کو لے کر لگائی گئیں پابندیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور یہ مظاہرے پر تشدد اختیار کرگئے جس کے دوران دسیوں افراد زخمی ہوگئے۔
پیر کے روز جرمنی کے بہت سے شہروں میں کورونا سے مربوط ضابطوں اور پابندیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے جو کچھ شہروں میں تشدد کی شکل اختیار کر گئے۔
جرمن اخبار ’تاگس اشپیگل‘ کے مطابق، گزشتہ شب کو جرمنی کے کچھ شہروں میں کورونا محدودیت کے خلاف عوام سڑکوں پر نکلے۔
صوبے مکلنبورگ-فورپورمرن میں قریب 7 ہزار لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر کورونا سے مربوط پابندیوں پر اعتراض کیا۔ یہ مظاہرے اس صوبے کے 12 شہروں میں منعقد ہوئے جن میں سے کچھ شہروں میں یہ مظاہرے پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھے۔ مظاہرین جبری ویکسینیشن کو لے کر حکومت کے فیصلے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔
ٹورینگٹن صوبے کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں کی تعداد 26 تھی جس میں قریب 6 ہزار لوگ شامل ہوئے۔ پلیس کے مطابق، یہ مظاہرے غیر قانونی تھے جسکے دوران سڑکوں پر جھڑپیں ہوئیں جن میں دسیوں افراد زخمی ہوگئے جن میں سات پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
اُدھر لتھوانیہ میں بھی حکومت کے کورونا سے متعلق نافذ کی گئی پابندیوں کے خلاف ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، ان مظاہروں کے دوران 4 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا ویکسینیشن کے سلسلے میں بہت سے لوگوں کو تحفظات ہیں جس کے باعث وہ جبری ٹیکہ کاری کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاج کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ جب ٹیکہ لگوانے سے یقینی طور پر نہ صرف بیماری کی روک تھام نہیں کی جا سکتی، بلکہ اسکے سخت ممکنہ نتائج سے بھی ویکسین لینے والے کو روبرو ہونا پڑ سکتا ہے، تو پھر اُسے لگوانے کے لئے مجبور کیوں کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ماہرین کا خیال یہ ہے کہ چونکہ فی الحال کورونا ویکسین ہی واحد ایک ایسا راہ حل ہے جس سے کافی حد تک بیماری کی روک تھام کرنے کے ساتھ ساتھ اسکے باعث حاصل ہونے والے سخت عارضوں سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے، اس لئے سبھی کو یہ ویکسین لے لینا چاہئے۔