عالمی اقتصادی جنگ شروع ہو رہی ہے، روسی مندوب
May ۰۶, ۲۰۲۲ ۱۴:۳۵ Asia/Tehran
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کے جواب میں ان کے ملک کے خلاف انجام پانے والے اقدامات کے باعث عالمی اقتصادی جنگ شروع ہونے کا اندیشہ قوی ہوگیا ہے۔
یوکرین کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روس کے مستقل مندوب ویسلی نبنزیا نے مغربی ملکوں پر ماسکو کی پیش کردہ تمام تجاویز کو مسترد کردینے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ملکوں نے نیٹو کے پھیلاؤ کے بارے میں روس کی تشویش دور کرنے کے حوالے سے ہماری تمام تجاویز مسترد کردیں اور جنگ شروع ہونے کا اتنظار کیا تا کہ اس بہانے سے روس کی سرکوبی کی مہم چل اسکیں ۔
ویسلی نبنزیا کا کہنا تھا کہ روس کے خلاف امریکہ اور یورپ کی اقتصادی جنگ میں پائی جانے والی شدت اور سرعت سے پتہ چلتا ہے کہ مغرب والے ہمارے خلاف طویل جنگ کی تیاری کر چکے تھے ۔ مذکورہ روسی عہدیدار نے کہا کہ یہ جنگ یوکرین کی جنگ نہیں بلکہ روس کے خلاف مغرب کی پراکسی وار یا نیابتی جنگ ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے واضح کیا کہ ہمیں یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے مغربی ملکوں کے منصوبوں کے بارے میں کوئی غلط فہمی تھی اور نہ ہے۔
دوسری جانب یورپی کونسل کے سربراہ چارل میشل نے کھل کر کہا ہے کہ روس کے اثاثوں کو ضبط کرکے، مارکیٹ میں بیچ دیا جائے اور ان کی فروخت سے حاصل آمدنی کو یوکرین کی تعمیر نو پر خرچ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس بات کے قائل ہوچکے ہیں کہ روس کے اثاثوں کو منجمد کرنا ہی نہیں بلکہ انہیں ضبط اور فروخت کرکے یوکرین کی تعمیرنو کے لیے خرچ کرنا بھی ضروری ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے روس کے ضبط شدہ اثاثوں کو یوکرین کی تعمیر نو کے لئے فروخت کرنے کی تجویز ایسے وقت میں پیش کی گئی ہے جب امریکہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی قسم کی ہر تجویز کا خیر مقدم کرے گا ۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے حال ہی میں کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ قانون سازی کے ذریعے روس کے ضبط شدہ اثاثوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم براہ راست یوکرین کو دینے کا ارادہ رکھتی ہے ۔
یوکرین میں جھڑپوں کے آغاز سے اب تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے خلاف سنگین پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ یوکرین کو بھاری مالی اور اسلحہ جاتی امداد دی ہے اور اب بھی دے رہے ہیں ۔ تاہم روسی اثاثوں کو ضبط اور فرخت کرکے اس کی رقم یوکرین کو فوجی امداد کی شکل میں فراہم کرنے کی تجویز پہلی بار سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ اب تیسرے مہینے میں داخل ہوگئی ہے اور دنیا کے پچیس ممالک مل کر یوکرین کو فوجی اور اسلحہ جاتی امداد فراہم کر رہے ہیں۔