یورپ میں توانائی اور اقتصادی بحران
یورپی یونین کے رکن دو بڑے ممالک، جنگ یوکرین کی وجہ سے اقتصادی اور توانائی کے بحران سے دوچار ہیں ۔ ایک طرف جرمنی اقتصادی مسائل اور توانائی کے بحران کے ساتھ ہی یوکرینی پناہ گزینوں کے سیلاب سے روبرو ہے تو دوسری طرف فرانس میں تیل اور گیس کے بحران نے شدت اختیار کرلی ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے بعض علاقوں میں تیس فیصد پٹرول پمپ غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ جو پٹرول پمپ کھلے ہوئے ہیں وہاں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
فرانس میں ایندھن کے بڑھتے ہوئے بحران کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی قیتوں میں ایک یورو اضافہ ہو گیا ہے اور بیشتر پٹرول ا سٹیشنوں پر یہ قیمت تقریبا ڈھائی یورو فی لیٹر تک جا پہنچی ہے۔
ایندھن کی قلت کی بنا پر پبلک سروس ٹرانسپورٹ بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے اور اسکولوں کی سروس، ٹیکسیوں، فائر بریگیڈ کا محکمہ اور یہاں تک کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کو ٹرانسپورٹ کے تعلق سے شدید مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب رہائشی مکانات میں ہیٹنگ سسٹم کے وسائل کی مہنگائی سے لوگ مجبور ہو گئے ہیں کہ وہ ان وسائل کا استعمال نہ کریں ۔
اطلاعات ہیں کہ فرانس میں لوگ لکڑیاں خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں تاکہ وہ لکڑیوں کی جلا کر اپنا گھر گرم رکھ سکیں جبکہ لکڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
فرانسیسی وزیراعظم الیزابتھ بورن نے اپنے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں کا درجہ حرارت انیس ڈگری تک سیٹ کریں ورنہ ان پر جرمانہ ہو سکتا ہے۔
بعض ماہرین نے فرانس میں آئل ریفائنریوں کے ملازمین کی ہڑتال کو ایندھن کی قلت کی وجہ بتائی ہے تاہم اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ یوکرین کی بنا پر آئل ریفائنریوں تک تیل نہیں پہنچ پا رہا ہے۔
جنگ یوکرین کی بنا پر روس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں اور روس کے جوابی اقدامات کے نتیجے میں یورپ کی معیشت کافی مسائل و مشکلات سے دوچار ہو گئی ہے۔
دریں اثنا جرمن ذرائع نے اپنے ملک کی وزارت داخلہ کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں یوکرینی پناہ گزینوں کی تعداد ستمبر کے اختتام تک دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق ریاست بادن وورتمبرگ کی بلدیہ کے سربراہوں نے جرمن وزیر داخلہ کے نام اپنے کھلے خط میں لکھا ہے کہ اس ریاست کے تمام چھوٹے بڑے شہر یوکرینی پناہ گزینوں سے بھر چکے ہیں اور مزید پناہ گزینوں کی گنجائش باقی نہ ہونے کے بعد بھی ان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کھلے خط پر تئیس بلدیہ کے سربراہوں نے خبردار کیا ہے کہ یوکرینی پناہ گزینوں کی صورت حال خطرناک ہوتی جا رہی ہے اور اب مقامی سطح پران کو رکھنے کے لئے کوئی جگہ باقی نہیں بچی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جرمن حکومت کو امید ہے کہ یوکرین جنگ کے حالات کے پیش نظر موسم سرما میں یوکرینی پناہ گزینوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔
واضح رہے کہ یوکرین کے خلاف روسی فوجی کارروائی کے آغاز سے ہی امریکہ اور یورپی ملکوں نے روسی فوج کی پیش قدمی روکنے اور یوکرین کی حمایت میں فوجی ہتھیار ارسال کرنے کے علاوہ ماسکو کے خلاف سخت ترین پابندیاں بھی عائد کی ہیں جن کے نتجے میں خود یورپی ملکوں میں ایندھن کا بحران پیدا ہو گیا ہے اور ان ملکوں میں پٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔