بچوں کے ہاتھ میں اکثر اسمارٹ فونز رہنے سے ہونیوالے بڑے نقصان کا انکشاف
اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنے والے چھوٹے بچوں کی نیند کا معیار گھٹ جاتا ہے۔
یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
شنگھائی نارمل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی نیند متاثر ہوتی ہے جس کے باعث انہیں توجہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جبکہ وہ زیادہ چڑچڑے ہو جاتے ہیں اور رویوں کے دیگر مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 3 سے 6 سال کی عمر کے 571 بچوں کی ماؤں سے سروے کیا گیا تھا۔
ماؤں سے معلوم کیا گیا کہ بچوں نے گزشتہ ہفتے روزانہ کتنا وقت اسکرینوں (ٹیلی ویژن، اسمارٹ فونز، کمپیوٹر یا دیگر ڈیوائسز) کے سامنے گزارا۔
اس کے بعد ماؤں سے بچوں کے رویوں کے مسائل جیسے چڑچڑے پن، اکیلے وقت گزارنے کو ترجیح دینے یا بچوں سے دور رہنے اور دیگر کے بارے میں پوچھا گیا۔
سب سے آخر میں ان سے بچوں کی نیند کے معیار اور دورانیے کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کے معیار اور بچوں میں غصے سمیت رویوں کے دیگر مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے۔
نتائج سے یہ عندیہ ملا کہ اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال بچوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنے سے چھوٹے بچوں کا دماغ پرجوش ہو جاتا ہے جس سے نیند کا معیار اور دورانیہ گھٹ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسمارٹ فون یا دیگر اسکرینوں سے خارج ہونے والی نیلی روشنی اور دیگر وجوہات سے نیند پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمارٹ فونز کے بہت زیادہ استعمال سے جوش کی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث لیٹنے پر نیند نہیں آتی۔
محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے اور نیند کے مسائل دونوں سے انزائٹی، ڈپریشن اور رویوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکرینوں سے مرتب ہونے والے اثرات کو سمجھنے سے ہمیں علاج اور دیگر حکمت عملیوں کو مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹے بچوں میں اسکرینوں کے استعمال کو کنٹرول کرنا چاہیے تاکہ رویوں کے مسائل اور ناقص نیند سے بچنے میں مدد مل سکے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حوالوں سے محدود تھی کیونکہ اس میں ماؤں کے فراہم کردہ ڈیٹا پر انحصار کیا گیا۔
یہی وجہ تھی کہ ان کا کہنا تھا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل ارلی چائلڈ ڈویلپمنٹ اینڈ کیئر میں شائع ہوئے۔