عمر بڑھنے کے ساتھ لوگ سست روی سے کیوں چلنے لگتے ہیں؟
ایک طبی تحقیق میں اس سوال کا جواب دیا گیا.
عمر میں اضافے کے ساتھ ہمارے جسم کی حرکت قدرتی طور پر سست ہونے لگتی ہے۔
اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ ایسا سست میٹابولزم، مسلز کے حجم میں کمی اور جسمانی طور پر کم متحرک ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
مگر اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ ہماری رفتار سست کیوں ہو جاتی ہے۔
امریکا کی کولوراڈو بولڈر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بڑھاپے میں لوگوں کی رفتار سست ہونے کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ نوجوانوں کے برعکس معمر افراد کا جسم چلتے ہوئے زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے۔
اس تحقیق میں 18 سے 87 سال کی عمر کے 84 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق کے دوران ان افراد کو ایک روبوٹیک ہاتھ سیدھے ہاتھ میں پکڑ کر ایک مطلوبہ ہدف تک پہنچے کی ہدایت کی گئی۔
ان افراد کے چلنے کی رفتار کا تجزیہ کرکے محققین نے دریافت کیا کہ معمر افراد مخصوص اوقات میں اپنی سرگرمیوں کو تبدیل کرتے ہیں تاکہ توانائی کو بچا سکیں۔
محققین نے بتایا کہ عمر میں اضافے کے ساتھ ہمارے مسلز کے خلیات کی توانائی کو استعمال کرنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے جس سے جسمانی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مضبوطی میں کمی کے باعث ممکنہ طور پر ہمارا جسم سست روی سے حرکت کرنے لگتا ہے کیونکہ عام کاموں میں جسمانی توانائی زیادہ خرچ ہونے لگتی ہے۔
تحقیق کے دوران مزید تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ جوان افراد ہدف کے حصول کے لیے اپنے بازؤں کو تیزی سے حرکت دیتے ہیں جبکہ معمر افراد اپنے ردعمل کے وقت کو بہتر بناتے ہیں۔
محققین کے مطابق نتائج سے جسمانی حرکت سے متعلق امراض جیسے پارکنسن امراض کے نئے علاج تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سست روی سے چلنے سے ہمارا معیار زندگی نمایاں حد تک متاثر ہوتا ہے کیونکہ جسمانی اور سماجی سرگرمیاں محدود ہوتی ہیں تو اس کی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سست روی سے چلنے کو متعدد امراض کی علامت بھی مانا جاتا ہے، جیسے ڈپریشن کے شکار افراد کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف نیورو سائنس میں شائع ہوئے۔