پریس ریلیز
بسیج روحانیون امام خمینی میموریل ٹرسٹ کے اہتمام سے ہر سال کی طرح اس سال بھی جوش وخروش کے ساتھ جامع مسجد کرگل میں جشن ابو الاحرار کا انعقاد کیا گیا۔
وارث رسول جگر گوشہ بتول سید الفحول حافظ الاصول سید الشہداء حضرت امام حسین کی ولادت باسعادت کے موقع پر تمام عالم اسلام کے ساتھ ساتھ کرگل میں بھی بسیج روحانیون کے اہتمام سے جامع مسجد کرگل آج 11مئی کو صبح10 بجے سے نماز ظہرین تک ایک پرشکوہ و پر وقار محفل جشن بنام جشن ابوالاحرار منعقد کی گئی ۔ طالب علم دارالقرآن سجادیہ برو خاص اسداللہ نے تلاوت کلام پاک سے محفل کا اغاز کیا اسکے بعد دارالقرآن شہید بہشتی آقچہ مل کے طلا ب منتظر مہدی اور ان کے ہمنواء نے امام حسین علیہ السلام کی شان میں نعتیہ ترانہ پیش کیا ۔
پھر بسیج روحانیون کے وایس چیرمین شیخ بشیر شاکر نے امام حسین امر باالمعروف کرنے والوں کیلئے ایک واضح نمونہ عمل کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی شاکر نے کہا کہ ہر فرد انسانی اپنے اوپر امر المعروف کو ایک ذمہ داری کے طور پر لے لیتے تو آج دنیا امن آشتی کی چمن بن گئی ہوتی انہوں نے جمہوری اسلامی ایران کی مثال پیش کرتے ہوے کہا کہ امام خمینی نے فرمایا تھا ما۔ہر چہ داریم از محرم وصفر داریم ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ محرم و سفر سے ہے یعنی امام حسین سے ہے ۔ امام حسین نے اپنی نہتے قوم کو لیکر بھی امر بالمعروف کرنا شروع کیا اپنے تو اپنے غیروں کو بھی امربالمعروف کیا اور امر بالمعروف کے دوران ہی جام شہادت نوش فرمایا آج کے زمانے میں اسلامی جمہوری ایران میں بھی طریقہ یہی ہے تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہو تبلیغ امرباالمعروف کیلے در در پے جانے کیلئے ہر ایک تیار ہے اسی وجہ سے آج ایرانیوں کے ہاتھ میں اسلامی حکومت ہے اور تمام عالم پر ان کی حکومت بھاری پڑ رہی ہے ۔ہمیں بھی امام حسین ؑ کی راہ و روش پر چل کرتبلیغ امر بالمعروف کرنا چاھئے۔
اس کے بعد دارلقرآن کے بچوں نے ترانہ پیش کیا پھر سید علی اغا نے امام حسین عدل الہی کا پرتو کے موضوع پر ایک دلنشین اور پر مغز تقریر کی جناب سید علی اغا نے کہا کہ آج امام علی کے نور چشم کی اس عدالت و شجاعت کی پھر ضرورت ہے اور یہ ضرورت سارا عالم محسوس کر رہا ہے ۔ لوگ کہتے ہیں فساد میں جھلستی دنیا کو بچانے والاآہی رہا ہوگا کوئی کہتا ہے مہدی آنے والاہے ۔ یہ انتظار سب ایک بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ دنیا میں عدالت وشجاعت کی فقدان ہوگئی ہے اسے عام کرنے والے کی ضرورت ہے ۔ دنیا میں چشم بینا رکھنے والے آج ایران کی سرزمین پر سید علی الخامنائی کی حکومت کو دیکھ کر کہتا ہے کہ عدالت کی حکومت ایسی ہی ہوگی جو آج ایران میں چل رہی ہے سید علی آغا نے اپنی فلسفیانہ تقریر میں کچھ ماحول کامقولہ بھی درج کیا تھا ۔ اس کے بعد ماسٹر شبیرگوما کرگل نے نعت پیش کیا پھروایس چیرمین آئی کے ایم ٹی مولانا غلام عباس کراری نے امام حسین کی ایثار گری و جانثاری کے گفتگو کرتے ہوے ۔لوگوں کو اپنی جانیں دین پر نچھاورکرنے کی نصیحت کی ۔
کراری صاحب نے کہا ہماے اپنے زمانے موجود رہبر اپنے دسترست میں موجود رہبر کی اطاعت کرنی چاھئے تا کہ آنے والے امام کی پیروی ہمارے لئے آسان ہو جائے ۔وایس چیرمین صاحب نے پچھلے دنوں ا یران سے آئے ہوے مہمانوں کا تذکرہ کرتے ہوے کہا کہ ایثار گری اور جانثاری کے بارے میں ا چھی اچھی باتیں بتائی ۔ ہمیں ولی الامر المسلمین کی اطاعت کرنی چاھئے اس کے بعد راہنما محمد حسین نے قصیدہ پیش کیا اورآخرمیں چیرمین نگران کونسل جناب حجۃالاسلام شیخ محمد محقق نے صدارتی خطبہ میں عظمت امام حسین بیان کرتے ہوے کہا کہ جو کہتے ہیں حسین سفینۃ النجاۃ ہے وہ دنیا میں ہے دنیا میں ہر مشکلوں سے بچاتا ہے ہمیں امام حسین سے دنیا و آخرت کی نجات کی مانگ کرنی چاھئے ۔ واضح رہے اس محفل کی نظامت مولانا عاشق حسین کررہے تھے۔
سیکریٹری