لبنان کے خلاف آل سعود کی نئي سازش
Mar ۱۱, ۲۰۱۶ ۱۹:۴۱ Asia/Tehran
سعودی عرب کی طرف سے لبنانی فوج کی امداد ختم کرنے اور خلیج فارس تعاون کونسل کی طرف سے حزب اللہ کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے چند دن بعد لبنانی ذرائع نے لبنانی فوج اور دہشتگرد گروہوں النصرہ فرنٹ اور داعش کے درمیان عرسال کے سرحدی علاقوں میں شدید جھڑپوں کی خبریں دی ہی
ایک ایسے عالم میں جب سعودی عرب کی طرف سے لبنانی حکومت اور فوج پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے لبنان کے شمال اور شمال مشرقی علاقوں میں لبنانی فورسز اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔سعودی عرب کی طرف سے لبنانی فوج کی امداد ختم کرنے اور خلیج فارس تعاون کونسل کی طرف سے حزب اللہ کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے چند دن بعد لبنانی ذرائع نے لبنانی فوج اور دہشتگرد گروہوں النصرہ فرنٹ اور داعش کے درمیان عرسال کے سرحدی علاقوں میں شدید جھڑپوں کی خبریں دی ہیں لبنان کے خبری ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں میں ابھی تک داعش اور النصرہ کے کم سے کم آٹھ دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ایک بڑی تعداد زخمی بھی ہوئی ہے ۔
آج کی جھڑپوں سے پہلے لبنانی فوج کے کمانڈر جان قہوچی نے سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کی نقل و حرکت کے بارے میں خبردار کیا تھا ، انہوں نے کہا تھا کہ علاقوں میں دہشتگردی سے نبٹنے کے لئے ہماری فوج تیار ہے۔
لبنانی فوج کے کمانڈر نے داعش اور النصرہ سے مقابلے کے حوالے سے لبنانی فوج اور حزب اللہ کے درمیان موجود تعاون کے حوالے سے دو دن پہلے کہا تھا کہ لبنان کو تقسیم کرنے کے لئے عدم استحکام پھیلانے اور ملک میں آشوب برپا کرنے کی ہر کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
لبنان کے سرحدی علاقوں میں جھڑپوں میں شدت اور لبنان کے خلاف سیاسی اور خارجی سازشوں کے حوالے سے لبنانی فوج کی تاکید ایسے عالم میں سامنے آئی ہے کہ سعودی عرب نے دو ہفتہ پہلے لبنانی حکومت کو کمزور کرنے نیز فوج اور اسلامی استقامت کو نقصان پہنچانے کے لئے بیروت پر دباؤ بڑھانے کے دور کا آغاز کیا ہے ۔
سعودی عرب کئی بار داعش اور النصرہ جیسے دہشتگردوں کی حمایت کا اعلان کرچکا ہے ۔ دوہفتے پہلے شام کے شمالی علاقوں نیز لبنان کے سرحدی علاقوں میں داعش اور النصرہ فرنٹ کی ناکامیوں کے بعد حزب اللہ اور لبنانی حکومت کے خلاف مختلف تدابیر اور منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔
سعودی عرب نے دو ہفتہ قبل لبنان کو دی جانے والی تین ارب ڈالر کی امداد روک دینے کا اعلان کیا ہے ، اسی طرح گذشتہ ہفتے بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیموں میں شامل کرنے کا اقدام انجام دیا۔ حزب اللہ کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک کے اقدام پرخطے میں وسیع رد عمل سامنے آیا ہے۔
ان حالات میں ایسانظر آتا ہے کہ حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دینے کے سعودی منصوبے کی ناکامی اور خطے کے ممالک کی طرف سے سعودی عرب کا ساتھ نہ دینے کی پالیسی پر سعودی حکام ایک بار پھر یہ کوشش کررہے ہیں کہ لبنان کے سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ کرکے لبنان کی حکومت ، فوج اور حزب اللہ پر دباؤ بڑھائیں ۔
سعودی عرب یہ دباؤ بڑھا کر لبنان کے داخلی سیاسی مسائل خاص کر صدر کے انتخاب کے مسئلے کو اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے تاہم لبنانی عوام کی جانب سے حکومت اور حزب اللہ کی وسیع حمایت کی بناء پر آل سعود کی یہ سازش کامیاب نہیں ہوسکتی ہے ۔