ایران: فلسطین، یمن اور بحرین کے مظلوموں کی حمایت جاری رکھے گا
امریکہ نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل نہيں کیا ہے اور پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ روز فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم مقدس میں لاکھوں زائرین سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سامراج کی موجودہ پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ موجودہ حالات میں عالمی سامراج بالخصوص امریکہ کی یہ پالیسی ہے کہ ایران کو ایک ایسے دو راہے پر لا کھڑا کرے جس میں ایک راستہ امریکہ کا ساتھ دینا اور دوسرا امریکی دباؤ کا قبول کرنا ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا وہ دو راستے یہ ہیں کہ یا تو امریکہ کے ساتھ مفاہمت کرکے اس کا ساتھ دیا جائے یا اس کے دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں پیش آنے والی مشکلات کو برداشت کیا جائے ۔ ایرانی قوم ان دو راستوں میں سے ایک راستے کا انتخاب کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ سے مفاہمت یا اس کا ساتھ دینے سے مراد اس کے تسلط کو قبول کرنا ہے ، آپ نے مزید فرمایا کہ ایران کے امریکہ سے بہت زيادہ اختلافات ہیں اور انہیں ختم ہونا چاہیئے لیکن امریکہ کی نگاہ میں اختلافات ختم کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے بنیادی اصولوں اور ریڈ لائنز کو نظر انداز کردے۔رہبر انقلاب اسلامی نے خطے کی بعض حکومتوں کی غاصب اسرائیل کے ساتھ مفاہمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ایران بھی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مفاہمت کرلے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے ایٹمی مسئلے اور جامع ایکشن پلان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل نہيں کیا ہے اور پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔امریکہ چاہتا ہےکہ ایران اپنے اساسی اصولوں جن کی بنیاد پر وہ اسلام اور اسلامی نظام کی امنگوں پر عمل پیرا ہے کو پس پشت ڈال دے لیکن امریکہ کی یہ خواہش کبھی بھی پوری نہیں ہوگی خود سر ، زور و زبردستی اور طاقت کی زبان بولنے والی قوتوں کے خلاف ایرانی عوام کا ڈٹناصرف ایک نعرہ نہیں بلکہ یہ ایران کے اسلامی جمہوری نظام میں واضح اور نمایاں ہے۔ایران اپنی ریڈ لائنز کو ہرگز عبور نہیں کرے گا اور اس بات کی اجازت بھی نہيں دے گا کہ تسلط پسند طاقتیں سیاسی اور اقتصادی دباؤ نیز فوجی دھمکیوں سے ایران کو اپنے مطلوبہ اہداف تک پہنچنے سے روکیں اور اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کریں۔
آج ایران نے سفارتکاری کے میدان میں ایٹمی مسئلے کے حوالے سے دشمن کے خطرات کو مواقع میں تبدیل کرکے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اب ایران ایک ایٹمی طاقت میں تبدیل ہوچکا ہے اور اس نے اپنے ایٹمی حقوق تک رسائی حاصل کرلی ہے لیکن اس معاہدے سے مراد یہ نہیں ہے کہ ایران اپنے بنیادی اصولوں اور انقلابی اہداف سے پیچھے ہٹا ہے ، تاہم امریکہ اپنی طرف سے کوشش کررہا ہے کہ پابندیوں کے سلسلے کو جاری رکھے اور اس طرح عمل کرے کہ امریکی وزارت خزانہ کے ذریعے بڑی کمپنیوں اور بڑے بینکوں کے ساتھ لین دین کے حوالے سے ایران کے لئے قانونی مشکلات پیدا کرکے اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرے۔رہبر انقلاب اسلامی کی تعبیر کے مطابق امریکہ کا یہ اقدام دشمنی نہیں تو اور کیا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ سینتیس برسوں میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر اب تک تسلط پسند طاقتوں کی سازشوں کے خلاف ڈٹ کر اور استقامت کا مظاہرہ کرکے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے اہداف کے حصول میں پر عزم و مصمم ہے اور دشمن کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرے۔ ایرانی قوم نے ہر میدان میں عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ عزت و وقار، امن و سلامتی اور قومی مفادات کا حصول استقامت ، پائیداری اور خوداعتمادی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔