Oct ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۱:۵۰ Asia/Tehran
  •  مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نفاذ کے بارے میں صدر مملکت کے نام خط، رہنما ہدایات

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر مملکت اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حسن روحانی کو ایک مکتوب ارسال کرکے پارلیمنٹ 'مجلس شورائے اسلامی' اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر باریک بینی کے ساتھ ذمہ دارانہ بحث اور اس نیوکلیائی اتفاق رائے کے قانونی مراحل طے کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے قومی مفادات اور ملک کی اہم مصلحتوں کی حفاظت و پاسداری کے لئے انتہائی کلیدی ہدایات جاری کیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر مملکت اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حسن روحانی کو ایک مکتوب ارسال کرکے پارلیمنٹ 'مجلس شورائے اسلامی' اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر باریک بینی کے ساتھ ذمہ دارانہ بحث اور اس نیوکلیائی اتفاق رائے کے قانونی مراحل طے کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے قومی مفادات اور ملک کی اہم مصلحتوں کی حفاظت و پاسداری کے لئے انتہائی کلیدی ہدایات جاری کیں اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نفاذ کے سلسلے میں نو ضروری باتوں اور لوازمات کی نشاندہی کرتے ہوئے مورخہ 10 اگست 2015 کو قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے اجلاس میں منظور ہونے والے متعلقہ بل کی، ان لوازمات کو مد نظر رکھے جانے پر تاکید کے ساتھ، موافقت فرمائی۔


رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ کے مکتوب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛

بسم ‌الله ‌الرحمن ‌الرحیم
صدر جمہوریہ ایران اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے سربراہ جناب روحانی صاحب دامت توفیقاتکم

سلام علیکم
اس وقت جب مشترکہ جامع ایکشن پلان پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی، خصوصی کمیشن، دیگر کمیشنوں نیز قومی سلامتی کی سپریم کونسل میں باریک بینی کے ساتھ ذمہ دارانہ جائزے کے عمل سے گزر چکا ہے اور میری رائے کے اعلان کا انتظار ہے، چند نکات کی یاد دہانی ضروری سمجھتا ہوں تاکہ جناب عالی اور براہ راست یا بالواسطہ طور پر اس سے متعلق دیگر عہدیداران کے پاس قومی مفادات اور ملک کی اہم مصلحتوں کی حفاظت و پاسبانی کا بمقدار کافی موقع رہے۔

1۔ سب سے پہلے ضروری سمجھتا ہوں کہ قدردانی کروں دشواریوں سے بھرے اس عمل کے تمام ادوار میں کردار ادا کرنے والوں؛

منجملہ؛ حالیہ مذاکراتی ٹیم کی کہ جس نے مثبت نکات کی تشریح اور ان نکات کو مسلمہ حیثیت میں لانے کے لئے اپنی ہر ممکن کوشش کی، ان ناقدین کی کہ جنھوں نے قابل ستائش باریک بینی کے ساتھ اس کے کمزور پہلوؤں کی جانب ہم سب کو متوجہ کروایا، خاص طور پر پارلیمنٹ کے خصوصی کمیشن کے سربراہ اور ارکان کی، قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے محترم ارکان کی کہ جنھوں نے اپنے اہم تبصروں کے ذریعے خلا کو بھرنے کا کام کیا، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور ارکان کی کہ جنھوں نے بڑے محتاطانہ بل کی منظوری کے ذریعے حکومت کے سامنے اس کے نفاذ کا راستہ پیش کیا، نیز قومی میڈیا اور اخبارات و جرائد کے قلمکاروں کی، جنھوں نے اپنے تمام تر اختلاف نظر کے باوجود مجموعی طور پر رائے عامہ کے سامنے اس اتفاق رائے کی کامل تصویر پیش کی۔

ایک ایسے مسئلے کے تعلق سے جو ایسا لگتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے یادگار اور عبرت آموز مسائل میں شمار ہوگا، محنت، کوشش اور فکر و تدبر کا یہ وسیع سلسلہ قابل قدر و باعث مسرت ہے۔ اسی لئے پورے وثوق کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ اس ذمہ دارانہ کارکردگی پر ملنے والا اجر خداوندی در حقیقت باری تعالی کی جانب سے نصرت و رحمت و ہدایت پر مشتمل ہوگا۔ کیونکہ دین خداوندی کی نصرت کی صورت میں اللہ کی جانب سے نصرت عطا کئے جانے کا وعدہ کبھی ادھورا نہیں رہتا۔


مزید

ٹیگس