خصوصی رپوٹ - اندازجہاں
سعودی عرب کی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں کی لگام کچھ ناپختہ اور ناتجربہ کار جوانوں کے ہاتھ میں آ جانے کے بعد سے یہ ملک بڑی تیزی سے اس شاہراہ پر دوڑ رہا ہے جس کا انجام تباہی و زوال کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
سعودی عرب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت علاقے میں انتہاپسندوں اور دہشتگردوں کی حمایت کرتا ہے اور اس حوالے سے اسرائیل ،قطر،اور ترکی کے ساتھ تعاون کرتا ہے ۔
سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف جنوری کے مہینے میں سینتالیس (47) افراد کو پھانسی دی گئی ہے، جس میں سعودی عرب کے معروف شیعہ رہنما آیت اللہ شخ نمر باقر النمر بھی شامل ہیں۔
سرکاری طورپرسعودی عرب میں98فیصد مسلمان ہیں جس میں سے 15فیصد اہل تشیع تیل کی دولت سے مالامال مشرقی علاقوں میں آبادہیں مگر اُن کے ساتھ پورے سعودی عرب میں امتیازی سلوک برتا جاتا ہے اورتیسرے درجے کاشہری تصور کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے جہاں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے پر اپنے ملک کی آمادگی کا اعلان کیا ہے
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اپنے زعم میں اسلامی جمہوریہ ایران پر یہ الزام لگایا ہے کہ ایران عرب ملکوں کےمعاملات میں مداخلت کررہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منی کے اندوہناک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے اسے ہزاروں حجاج کرام اور خاص طور پر سیکڑوں ایرانی حاجیوں کی موت کے باعث ملت ایران کے لئے بہت بڑی مصیبت اور بہت بڑا غم قرار دیا۔