Jun ۰۶, ۲۰۱۶ ۱۷:۰۹ Asia/Tehran
  • پاکستان میں شیعوں کے خلاف فرقہ وارانہ حملوں کے بارے میں انتباہ

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال مسلسل جاری ہے۔ اس موقع پر پاکستان کے خفیہ ادارے نے ملک میں دہشت گرد گروہوں کی شیعوں کے ساتھ جھڑپ کا امکان ظاہر کیا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پورے ملک خاص طور پر پاراچنار میں شیعوں، اہل سنت اور اقلیتوں کے قتل کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جو پیر کے روز چھبیسویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ممکن ہے کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی سمیت اس ملک کے انتہا پسند اور دہشتگرد گروہوں کے حامی اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اجتماع کر کے شیعوں پرحملہ کر دیں۔

گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان کے مختلف علاقوں خاص طور پر پارا چنار، لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں شیعوں کے خلاف انتہا پسند اور دہشت گرد گروہوں کے حملوں میں شدت آئی ہے۔

کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کی مانند دہشت گرد اور فرقہ پرست گروہوں کے تحریک طالبان کے ساتھ تعاون کی وجہ سے پاکستان میں شیعوں کا قتل عام جاری رہنے کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ فرقہ پرست عناصر اور دہشت گردوں نے پاکستان میں شیعہ برادری کو کمزور کرنے کے لیے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور وہ مختلف سرکردہ شیعہ شخصیات کو قتل کر کے پاکستان میں اہل تشیع کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان میں سیاسی حلقوں کا یہ خیال ہے کہ پاکستان کے دینی مدارس میں کہ جو سعودی عرب کی مالی اور سیاسی حمایت سے چل رہے ہیں، تکفیری وہابیت کی غلط تعلیمات کا پاکستان میں فرقہ پرستی کو ہوا دینے میں اہم اور موثر کردار ہے۔

پاکستان میں ہزاروں دینی مدارس کام کر رہے ہیں اور ہر سال بیس ہزار سے زائد طلبہ ان سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں کہ جن میں سے اکثر پاکستان اور افغانستان میں تشدد پسند اور فرقہ پرست گروہوں میں شامل ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کے لیے کوئی اور کام، روزگار اور مشغلہ موجود نہیں ہے اور درحقیقت پاکستان میں اکثر دینی مدارس کہ جو سعودی تکفیری وہابیوں کے تحت چل رہے ہیں، تشدد پسند اور دہشت گرد گروہوں کے افراد تربیت اور تیار کر رہے ہیں۔

انیس سو سینتالیس میں پاکستان کی آزادی کے بعد کی تاریخ پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک میں شیعہ اور سنی ہمیشہ ایک ساتھ پرامن زندگی گزارتے چلے آئے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے عقائد کا بھی بے حد احترام کرتے ہیں۔ پاکستان میں اہل سنت حضرات امام حسین علیہ السلام سے بےحد عقیدت و محبت رکھتے ہیں لیکن جب سے پاکستان میں دینی مدارس پر سعودی تکفیری وہابیوں کا اثرورسوخ بڑھا ہے، تب سے پاکستان میں شیعوں کا قتل عام شروع ہوا ہے اور اس ملک میں فرقہ پرست اور دہشت گرد گروہ بننا شروع ہوئے ہیں۔

اس بنا پر پاکستان کے شیعہ رہنماؤں نے ہمیشہ ملک میں شیعوں کا قتل عام جاری رہنے کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے اور انھوں نے فوج اور سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فرقہ پرستوں کے خلاف ٹھوس اور سخت کارروائی کریں اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ دہشت گردوں کا ایک چھوٹا سا ٹولہ غیرملکی حمایت سے پاکستان کے اتحاد اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے۔ لیکن پاکستان کی حکومت اور فوج کی جانب سے اس مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے بھوک ہڑتال کر دی جو اب تک جاری ہے۔ دوسری طرف اس کے مقابلے میں اب انتہا پسند گروہوں کے حامی بھی تشدد پسند گروہوں اور دہشت گردوں کی حمایت میں میدان میں آنا چاہتے ہیں۔

ٹیگس