Dec ۲۵, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۰ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جانب سے عراق میں داعش کے دہشت گردوں کی حمایت کا سلسلہ جاری

عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر بدر علی حیدر الحیدری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ عراق کے صوبہ دیالی کے مشرقی علاقوں میں موجود داعش کے دہشت گردوں کی مسلسل مدد کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حمرین کی پہاڑیوں پر ایسے اڈے اور مورچے موجود ہیں کہ جہاں ایسے فوجی سازوسامان، کھانے پینے کی اشیا اور دہشت گردوں کے استعمال کی چیزیں موجود تھیں کہ جو امریکی طیاروں نے ان کے لیے گرائی تھیں۔

امریکہ اور بعض یورپی ممالک کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے کہ جو داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کی مالی اور فوجی ضروریات پوری کرتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے حکام دہشت گرد گروہ داعش اور اس کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر زور دیتے ہیں۔ موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ غیرملکی امداد، انسان دوستانہ امدادی کھیپوں کے عنوان کے تحت دہشت گردوں کو فراہم کی جاتی ہے۔

ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عراقی حکام نے، اپنے ملک کے عوام کو امداد پہنچانے اور اس سلسلے میں ضروری آسانیاں پیدا کرنے کے سلسلے میں اپنی کوششوں کو جاری رکھنے پر تاکید کرنے کے ساتھ ساتھ عراق میں اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے اس ملک کے انسانی بحران سے امریکہ، بعض مغربی حکومتوں اور ترکی کے غلط سیاسی فائدہ اٹھانے اور اپنے ممکنہ فوجی اقدامات کا جواز پیش کرنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

امریکہ کے اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ بدستور مشرق وسطی میں اپنے تسلط پسندانہ اور اس علاقے کی تقسیم کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔

امریکی حکام عراق میں اپنے مداخلت پسندانہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس قسم کا رویہ، امریکہ کی سرکردگی میں بننے والے دہشت گردی کے خلاف نام نھاد بین الاقوامی اتحاد کے خودسرانہ اقدامات میں دیکھا جا سکتا ہے۔ عراق کی مرکزی حکومت اور فوج کی ہم آہنگی کے بغیر عراق میں امریکی اقدامات عملی طور پر اس بات کا باعث بنے ہیں کہ اس اتحاد کے اقدامات دہشت گردی کے خلاف ہمہ گیر اور سنجیدہ کارروائی میں ایک رکاوٹ بن جائیں۔ عراق میں امریکہ کے بڑھتے ہوئے مداخلت پسندانہ اور خود سرانہ اقدامات، عراق میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں ہم آہنگی پیدا نہ ہونے اور ان کا کام تمام نہ ہونے کا باعث بنے ہیں۔ عراق کے حالات نے ظاہر کر دیا ہے کہ اس ملک میں دہشت گردی میں اضافہ، عراق میں امریکہ کی مداخلت پسندانہ اور غاصبانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ایسے بہت سے شواہد موجود ہیں کہ امریکہ مغربی ایشیا کے علاقے میں استقامت کے محور کو کمزور کرنے اور عراق کی مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔

عراق کے حالات اور امریکہ اور بعض عرب حکومتوں کے اس سلسلے میں اقدامات پر ایک نظر ڈالنے سے یہ بات سمجھی جا سکتی ہے کہ عراق کے دشمنوں کا مقصد، عراقی حکومت اور فوج کو کمزور کرنے، دہشت گردوں کو مضبوط بنانے اور انھیں اس ملک میں مزید موقع فراہم کرنے کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ پرامن علاقوں کے عنوان کے تحت عوام کو دھوکہ دینے والے نعروں کے ساتھ مختلف ملکوں میں اپنی مخاصمانہ پالیسیوں کا جواز پیش کرنا چاہتا ہے۔

یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے عراق کے مختلف علاقوں کو دہشت گردوں کے وجود سے پاک کرنے اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دہشت گردوں کا کام تمام کرنے کے لیے شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی کارروائیوں نے امریکہ سمیت دہشت گردوں کے حامیوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

ایسی فضا میں امریکہ عراق میں دہشت گردوں کو مضبوط بنانا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں خلل ڈالنا نیز اس ملک میں اپنے زیرکنٹرول علاقوں میں دہشت گردوں کی پوزیشن مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

شام اور عراق کے بحران کے سلسلے میں امریکہ کی ماضی کی کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اپنے اقدامات کے ذریعے نہ صرف دہشت گردوں کے لیے پرامن ماحول فراہم کرتا ہے بلکہ اپنے جرائم جاری رکھنے کے لیے اپنے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کو کھلی چھوٹ دیتا ہے۔

عراق سمیت علاقے کے حالات کے بارے میں امریکہ کی نیرنگیوں اور فریب کاریوں نے داعش کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کے سلسلے میں امریکی حکام کے دعووں کے بارے میں سنجیدہ شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔

ٹیگس