Apr ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۹:۰۸ Asia/Tehran
  •  عرب لیگ کے اجلاس میں ایران کے خلاف سعودی پروپیگنڈہ

عرب لیگ کا 29 واں سربراہی اجلاس اتوار کے روز امیر قطر اور عمان کے سلطان کی عدم شرکت سے سعودی عرب کے شہر ظہران میں منعقد ہوا۔

عرب لیگ نے اتوار کی رات اپنے 29 ویں سربراہی اجلاس میں ایران کے خلاف ایک بار پھر تکراری دعوے کرتے ہوئے یمن میں حوثیوں کو میزائل نہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران پر عالمی قوانین سے چشم پوشی اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں عرب لیگ کے اختتامی اعلامیہ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر دوسرے ملکوں کے امور میں عدم مداخلت کی ایران کی پالیسی پر تاکید کی اور ایران پر عائد کئے جانے والے الزامات کو مسترد کیا۔

فلسطین کا مسئلہ  اور شام ، یمن اور لیبیا میں رونما ہونے والی تبدیلیاں ، دہشت گردی سے مقابلہ نیز عرب ملکوں کے درمیان موجودہ اختلافات اور وہ چیز جسے علاقے میں ایران کی مداخلت کا نام دیا جا رہا ہے، وہ جملہ مسائل تھے کہ جن پر اس اجلاس میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ظہران اجلاس میں ایران کی جانب سے یمنی حوثیوں کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے، ایران کے خلاف اپنے دشمنانہ موقف کا اعادہ کیا اور ایران پر دہشت گردی اور علاقے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام عائد کیا۔ 

 سعودی حکومت ، علاقے کے عرب ملکوں میں ایران کی مداخلت کا بے بنیاد الزام ایک ایسے وقت لگا رہی ہے کہ جب یمنی عوام آئے دن، امریکہ اور برطانیہ کے ارسال کردہ ہتھیاروں سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حملوں میں خاک و خون میں غلطاں ہو رہے ہیں۔ ایران کے خلاف سعودی حکومت کے سیاسی اور تشہیراتی اقدامات اور عرب لیگ کے بے بنیاد الزامات کو ، شام اورعراق میں دہشت گردوں کو ملنے والی شکستوں کے بعد یمن کی جنگ میں حاصل ہونے والی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان اقدامات اور رویوں کے بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے عالم عرب کے مسائل کے ماہر جعفر قناد باشی کہتےہیں " عالم اسلام کو اس وقت ایسے مسائل و مشکلات کا سامنا ہے کہ عرب لیگ کے سربراہوں کی کارکردگی، ہر مسئلے اور مشکل کے تعلق سے مسلمانوں کی امنگوں سے خیانت یا ان کی خدمت کے سلسلے میں فیصلے کی بنیاد قرار پا سکتی ہے- 

فلسطین کا مسئلہ عالم اسلام کا ایک اہم ترین مسئلہ ہے جو صیہونی حکومت اور امریکہ کی سازشوں کے باوجود، اس سرزمین پر قبضے کے دور کی بہ نسبت، اس وقت تقدیر ساز مرحلے کے قریب پہنچ چکا ہے- ایسے حالات میں عالم اسلام کو عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے انعقاد سے اس بات کی امید تھی کہ کم سے کم وہ اس اجلاس میں یمن اور غزہ کے عوام کے خلاف ہونے والے ہولناک جرائم اور اس سے پیدا ہونے والی افسوسناک صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ شام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کے مسئلے میں بھی بعض عرب ملکوں نے اسرائیل سے ہم فکر و خیال ہوتے ہوئے، جانبدارانہ موقف اختیار کیا ہے- 

ظہران کے بیان نے ثابت کردیا ہے کہ عرب لیگ ، سعودی عرب کے جنگ بھڑکانے والے عزائم اور اہداف کی تکمیل کے آلہ کار میں تبدیل ہوگئی ہے اور وہ عالم اسلام کے اولین مسئلے یعنی فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے کوئی واضح منصوبہ نہیں رکھتی  ہے۔ عرب لیگ شام کے خلاف جنگ پسندی کی مذمت کرنے کے بجائے شام کی حکومت کا تختہ پلٹنے والوں کی حمایت کر رہی ہے اور ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کے بقول سعودی عرب کی تخریبی پالیسیوں کا سنگین سایہ، عرب لیگ اجلاس کے اختتامی بیان میں مکمل طور پر ظاہر ہے۔        

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان  بہرام قاسمی نے کہا کہ عرب لیگ کو حقائق پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور کم سے کم عرب ملکوں کو عرب عوام کے خلاف جارحیت سے باز رہنا چاہیے- ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اس بیان میں علاقے کے بحرانوں کے حقیقی اسباب کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ حقائق پر غلط باتوں کو ہی ترجیح دی گئی ہے-

ان ہی حقائق اور دوہرے معیار کی پالیسیوں کے پیش نظر بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے، سعودی عرب کی محوریت اور دباؤ میں عرب لیگ کے اجلاس کو، سیاسی لحاظ سے بے اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عرب لیگ کے اجلاس کا اختتامی بیان ، محض متزلزل سعودی حکومت کی جانب سے ڈکیٹیٹ کیا گیا ایک بیان ہے، جس کی کوئی اہمیت اور اعتبار نہیں ہے۔  واضح سی بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، جارحین کے مقابلے میں مظلوموں کا دفاع کرنے میں پرعزم ہے اور پوری قوت و اقتدار کے ساتھ اس پالیسی پر عمل کر رہا ہے اور ہرگز کسی دباؤ یا پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر لچکدار موقف اختیار نہیں کرے گا-   

 

ٹیگس