Dec ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۴:۴۸ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے

ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پورے ملک میں بہت بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں

 قومی دارالحکومت نئی دہلی میں دفعہ ایک سو چوالیس کے باوجود لال قلعہ کے آس پاس میں بڑی تعداد میں مظاہرین نے مارچ نکالنے کی کوشش کی جس کے بعد بڑی تعداد میں پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لے لیا -

دہلی سے حراست میں لئے گئے مظاہرین میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران بھی شامل ہیں دہلی میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی ہے اور بس میٹرو اسٹیشنوں کو بند کردیا گیا ہے۔

دہلی کے ساتھ ساتھ ملک کا بیشتر حصہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف ابل رہا ہے اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں ملک کے سبھی بڑے شہروں منجملہ قومی دارالحکومت دہلی ، ممبئی ، کولکتہ ، چنئی ، بنگلورو لکھنو ، چندی گڑھ ، احمدآباد ، حیدر آباد اور تروننت پورم اور پٹنہ سمیت ملک کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں ۔

دہلی کے لال قلعہ کی جانب مارچ نکالنے پر دہلی پولیس نے پابندی اور دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی ہے اس کے باوجود لوگ جوق در جوق لال قلعہ کی جانب بینر اور پلے کارڈ اٹھائے رواں دواں ہیں اور شہریت ترمیمی بل کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں -

ہندوستانی میڈیا میں آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں بہت سے مقامات پر انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے ۔ پرامن احتجاجی مظاہرے کے دوران دہلی پولیس نے مختلف جماعتوں کے کئی لیڈروں کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سیتارام یچوری ، ڈی راجا ، تحسین پونا والا سندیپ دکشت یوگیندر یادو اور عمر خالد شامل ہیں -

دہلی کے بیس میٹرو اسٹیشنوں کوبند کردیا گیا ہے تاکہ لوگ مظاہروں کے مقام پر نہ پہنچ سکیں - دہلی میں مختلف جماعتوں نے لال قلعہ سے شہید پارک کی جانب مارچ کا پروگرام بنایا ہے - لیکن پولیس بسوں میں بھر بھر کے مظاہرین کو دہلی سے باہر منتقل کررہی ہے -

ادھر ممبئی میں اگست کرانتی میدان کی جانب بہت بڑا احتجاجی مارچ نکالا گیا ہے جس میں دسیوں ہزار لوگ شامل ہیں - اس مارچ میں شریک مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، سماجی کارکنوں اور فنکاروں نے بھی مظاہرین کو خطاب کیا -

آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں حکومت نے دفعہ ایک سوچوالیس نافذ کردی ہے اس کے باوجود ریاستی دارالحکومت لکھنو میں بڑی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کیا ہے مظاہرین شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کررہے تھے مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن اور عام شہری شامل تھے ۔

بنگلورو میں بھی دفعہ ایک سوچوالیس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کیا -

چنئی سے بھی بہت بڑے مظاہرے کی خبریں موصول ہورہی ہیں - ریاست مغربی بنگال میں بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں - ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتابنرجی نے جمعرات کو مسلسل چوتھے روز مظاہرین کی قیادت کی ممتابنرجی نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این سی آر کو ریاست میں نافذ نہیں ہونے دیں گی -

مشرقی ریاست بہار آج پوری طرح سے بند ہے اور پٹنہ میں بہت بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے ۔ ملک کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہوئے ۔ ہندوستانی شہریوں میں اس بات پر بھی غم وغصہ پایا جارہا ہے کہ جمہوریت میں پرامن مظاہرے کی اجازت ہونے کے بعد بھی لوگوں کو پرامن مظاہرے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کےطلبا پر پولیس کے تشدد کے خلاف امریکا اور یورپی ملکوں کی یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں-

امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی ، اور لندن کی کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں سمیت مختلف یونیورسٹیوں میں طلبا نے احتجاجی مظاہرے کرکے ہندوستان میں شہریت ترمیمی بل اور جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا پر پولیس کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبا سی اے اے اور این آرسی کے خلاف شدید نعرے لگا رہے تھے ۔

ٹیگس