Dec ۲۰, ۲۰۱۹ ۰۸:۵۵ Asia/Tehran
  • نئی دہلی سمیت پورے ہندوستان میں مظاہرے، 2 ہزار افراد گرفتار

ہندوستان کی کئی ریاستوں میں دفعہ 144 کے باوجود احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے) کی مخالفت میں دارالحکومت نئی دہلی میں دفعہ 144 کی پابندیوں کے باوجودزبردست مظاہرے ہو رہے ہیں اور پولیس ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کو بند کر دیا گیا ہے۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی ا(سی پی آئی۔ایم)کے سکریٹری سیتا رام یچوری، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری جنرل ڈی راجہ، سوراج انڈیا کے لیڈر یوگیندر یادو، کانگریس کے سینئر لیڈر سندیپ دکشت کو منڈی ہاؤس کے نزدیک پولس نے حراست میں لے لیا۔

دہلی کے ساتھ ساتھ ا دیگر ریاستوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور کچھ جگہوں پر اس نے پرتشدد شکل اختیارکرلی۔ احتجاجی مظاہرے کے مد ںظر انتظامیہ نے یوپی کے 12 اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو بند کردیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ کارروائی فرقہ وارانہ امن اور ہم آہنگی کونقصان پہنچانےکے مقصد سے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پیغامات پر قابو پانے کیلئے کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیکیورٹی کے پیش نظر لکھنؤ ، بندیل کھنڈ اور الہ آباد یونیورسٹی کے امتحانات بھی اگلے احکامات تک منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ یہ امتحانات آج 20 دسمبر سےشروع ہونے تھے۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف یو پی میں سماج وادی پارٹی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے ریاست گیر کئے جارہے احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ہونے والے مظاہروں، پتھراؤ اور آگ لگانے پر پولیس نے تقریبا 2ہزارافراد کو حراست میں لیا ہے۔

وزیرداخلہ نے سینئر افسران کے ساتھ ایک اعلی سطحی میٹنگ میں مظاہرے کے پیش نظر پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ وزارت نےسبھی ریاستوں سے صورت حال پر کڑی نظر رکھنے اور سبھی احتیاطی تدابیر کرنے کو کہا گیا ہے۔ پولس نے قانون وانصرام بنائے رکھنے اور مظاہرے کے مقامات لال قلعہ، منڈی ہاؤس اور جنتر منترپر لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے الگ الگ علاقوں کے 19 میٹرو اسٹیشوں کے انٹری اور ایگزٹ کے دروازوں کو دن میں بند کردیا اورفون کال، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سروس  بھی بند کر دی گئی ہے۔

ٹیگس