Oct ۱۹, ۲۰۲۰ ۱۵:۳۴ Asia/Tehran
  • ایران و افغانستان کے مابین تعاون کے بے شمار مواقع فراہم ہیں: عبداللہ عبداللہ

افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے ایران اور افغانستان کے درمیان تقریبا تین ارب ڈالر کی تجارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کےبےشمار مواقع پائے جاتے ہیں۔

افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے ایران اور افغانستان کے درمیان خاص طور سے گزشتہ دو عشروں کے دوران جاری رہنے والے تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان کے بہت سے ترقیاتی منصوبوں میں مدد کی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں منجملہ ثقافتی شعبے میں تعاون کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور یہ تعاون بدستور جاری ہے۔

انہوں نے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دسیوں ہزار افغان شہریوں نے ایران میں تعلیم حاصل کر کے اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں، دونوں ملکوں کے نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ، تعلقات بھی فروغ پائے ہیں اور ایران کی نجی کمپنیاں افغانستان میں سرگرم ہیں۔

عبداللہ عبداللہ نے اپنے ملک میں خانہ جنگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام جنگ و خونریزی سے بالکل تنگ آچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عملی طور پر اس بات کو ثابت کئے جانے کی ضرورت ہے کہ افغان عوام امن و صلح کے خواہاں ہیں اور افغانستان کی حکومت ضروری مذاکرات کے لئے بھی آمادہ ہے، مگر ابھی طالبان راضی نہیں ہوئے ہیں اور کابل کو امید ہے کہ اس سلسلے میں جتنی پیشرفت ہوگی افغانستان میں اتنی ہی تشدد میں کمی آئے گی، کیوں کہ امن و صلح افغان عوام کی اہم خواہش ہے۔

افغانستان کی قومی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ افغان عوام کا مستقبل ان کے آزادانہ ووٹ سے ہونا چاہئے اور دونوں فریقوں کو چاہئے کہ کسی ایک ایسے فارموے پر اتفاق رائے کریں جس کا نتیجہ افغان عوام کے لئے قابل قبول ہو سکے۔

دوسری جانب ایران کے وزیر توانائی نے جلد ہی کابل میں ایران اور افغانستان کے مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کے چھٹے اجلاس کی تشکیل کی خبر دی ہے۔

رضا اردکانیان نے پیر کے روز ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہرات خواف ریلوے لائن کے قیام، کسٹم ڈیوٹی کے شعبے میں تعاون، سرحدی منڈی کے قیام اور توانائی سے متعلق مسائل ایسےموضوعات ہیں کہ جو ایران اور افغانستان کے مشترکہ اقصادی تعاون کمیشن کے چھٹے اجلاس میں زیرغور آئیں گے۔  

 

ٹیگس