Oct ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۲:۵۰ Asia/Tehran
  • عراق میں حالات پوری طرح پرامن ، لاکھوں زائرین کربلا اور نجف کی جانب رواں دواں

عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے ملک کے بعض علاقوں میں نافذ کرفیو کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امن و امان اور عوام کی جان و مال کا تحفظ ان کی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے ۔ انھوں نے اسی کے ساتھ عوام کے تمام جائز اور قانونی مطالبات پر توجہ دینے اور ان کی مشکلات کو حل کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں اور شرپسندی کی باتوں پر کان نہ دھریں ۔

عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ملک کے بعض علاقوں میں نافذ کرفیو اٹھالئے جانے کا اعلان کیا ہے ۔ انھوں نے اسی کے ساتھ عوام سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی مشکلات پر توجہ دی جائے گی اور ان کے سبھی جائز اور قانونی مطالبات پورے کئے جائیں گے۔

اس دوران جمعے کی رات بغداد میں وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی صدارت میں اعلی سطحی سیکورٹی نشست میں ملک کی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔

اسی کے ساتھ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ افواہوں پر کان نہ دھریں ۔انھوں نے کہا کہ وہ عوام کی مشکلات اور مسائل سے آگاہ ہیں اور ان کی حکومت ان مسائل کو حل کرنے اور مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

عراقی وزیراعظم نے عوام سے کہا کہ ملک کو ماضی کے دور میں لے جانے اور ملک  میں دوبارہ آمرانہ  نظام حکومت قائم کرنے کے لئے بعض حلقوں کے مطالبات پر توجہ نہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے نظام کا دور گزرچکا ہے اور اس کی قیمت ہم نے اپنے خون اور ملک کی دولت و ثروت کی تباہی کی صورت میں ادا کی ہےعراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا کہ حکومت کے نئے منصوبے کے مطابق کم آمدنی والے اورغریب کنبوں کو ماہانہ رقوم ادا کی جائیں گی ۔

انھوں نے کہا کہ حکومت ہرعراقی کنبے کے لئے ایک مقررہ آمدنی کو یقینی بنائے گی ۔انھوں نے اسی کے ساتھ مظاہرین سے بھی کہا کہ ملک کے قانون کا احترام کریں اور ہر ایسے اقدام سے پرہیز کریں جس سے امن و امان خطر ے میں پڑسکتا ہو۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں عراقی دارالحکومت بغداد سمیت بعض علاقوں میں ، عوام کے لئے رفاہی خدمات کی صورتحال مناسب نہ ہونے، اقتصادی مشکلات اور سرکاری دفاتر میں بدعنوانی کے خلاف مظاہرے کئے گئے تھے ۔

ان مظاہروں میں بعض مشکوک اور شرپسند عناصر کے شامل ہوجانے کے نتیجے میں، بعض جگہوں پر یہ مظاہرے تشدد میں تبدیل ہوگئے جن میں متعدد افراد مارے گئے ۔

مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے میں بیرونی عناصر کا ہاتھ نمایاں ہے ، چنانچہ عراق کی اسلامی تحریک کے ایک رہنما حسین الاسدی نے کہا ہے کہ بدامنی کے حالیہ واقعات میں امریکی حکومت کا ہاتھ ہے ۔

اسی کے ساتھ اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ بعض بیرونی طاقتیں عراق میں امن و امان کی فضا خراب کرنا چاہتی ہیں۔ اس دوران سوشل میڈیا پر عراق کے بارے میں بے بنیاد افواہیں بھی پھیلائی جارہی ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ عراق میں امن وامان کے بارے میں پھیلائی جانے والی افواہوں میں اناسی فیصد سعودی ٹوئٹر صارفین ملوث ہیں اور بقیہ اکیس فیصد امریکا سے وابستہ دیگر ملکوں کے عناصر کا کام ہے ۔

دریں اثنا عراق کے اندر سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراق کے سبھی شہروں میں حالات معمول پر آچکے ہیں ۔ ایران سے عراق جانے والے ایرانی اور غیر ایرانی زائرین اربعین کے لئے زمینی سرحدیں کھلی ہوئی ہیں اور زائرین کے مختلف سرحدوں سے عراق میں داخل ہونے کے بعد نجف اور کربلا کی جانب روانگی کا سلسلہ معمول کے مطابق بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے ۔

اس کے علاوہ بتایا گیا ہے دوسرے ملکوں سے بذریعہ ہوائی جہاز اربعین حسینی میں شرکت کے لئے، نجف اور بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

نجف ، کربلائے معلی ، کاظمین اور سامرا میں بھی حالات مکمل طور پر پرامن ہیں اور زائرین کی آمد اور ان کی پذیرائی معمول کے مطابق جاری ہے۔

ٹیگس