May ۲۳, ۲۰۱۶ ۰۹:۲۵ Asia/Tehran
  • اب اسرائیلی عدالتیں صرف فلسطینیوں کو ہی پھانسی کی سزا سنائیں گی

صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو اور صیہونی حکومت کے نئے وزیر جنگ کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے مطابق اب اسرائیلی عدالتیں صرف فلسطینیوں کو ہی تختۂ دار پر لٹکائیں گی-

ارنا کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار ہاآرٹص نے لکوڈ پارٹی کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے بنیامین نتیاہو کی وفاقی کابینہ میں انتہا پسند اور دائیں بازو کی پارٹی "جوئش ہوم" کے سربراہ اویگڈر لیبرمین کی شمولیت کے بعد ، نتنیاہو اور لیبرمین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سویلین عدالتوں میں یہودیوں کے خلاف پھانسی کی سزا کو منسوخ کردیا جائے- اس ذریعے نے کہا کہ اس سمجھوتے کی بنیاد پر فوجی عدالتوں کی طرح سویلین عدالتیں بھی یہودیوں کو پھانسی کی سزا نہیں دیں گی اور ماضی کی طرح صرف فلسطینیوں کو ہی پھانسی دی جائے گی-

ہاآرٹص نے لکھا ہے کہ لیبرمین نے اپنے ہی مطالبے سے پیچھے ہٹتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ فوجی عدالتیں فلسطینیوں کے خلاف پھانسی کی سزا کا فیصلہ، تین میں سے دو ججز کی اکثریت پر ہی سنائیں گی جبکہ ماضی میں پھانسی کی سزا کا فیصلہ، اجماع کے مطابق ہوتا تھا-

واضح رہے کہ صیہونی حکومت کی لکوڈ پارٹی ، جس کے سربراہ بنیامین نتنیاہو ہیں، نے سابق وزیر جنگ موشہ یعلون کے مستعفی ہونے کے بعد، انتہا پسند اور دائیں بازو کی پارٹی "جوئش ہوم" کے سربراہ اویگڈر لیبرمین کو نیا وزیر جنگ منتخب کیا ہے- لیبر مین نے اس عہدے کے لئے نتنیاہو کی یہ پیشکش ایسی حالت میں قبول کی ہے کہ اس نے فلسطینیوں کے قتل عام کو نتنیاہو کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی پہلی شرط قرار دی ہے-

ٹیگس