Aug ۱۴, ۲۰۱۸ ۰۹:۰۴ Asia/Tehran
  • پاکستان کے ساتھ امریکی تعلقات کی خرابی کی وجہ

پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکا نے واضح کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ نہیں چلنا چاہتا۔

اسلام آباد میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نگراں وزیر دفاع خالد نعیم لودھی  کا کہنا تھا کہ امریکا ابھی تک ہمارے فضائی اور زمینی راستے استعمال کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی توقع رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے خلاف5 سے 6 اقدامات اٹھاچکا ہے، ہم نے جلدی فیصلہ نہ کیا تو امریکا پاکستان کو 5 سال میں سبق سکھا دے گا۔

خیال رہے کہ 2018ء کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

اس کے بعد امریکا نے پاکستان کی امداد بند کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانا شروع کردیے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک پاکستان کی معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

 پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد امریکی محکمہ ترجمان کی جانب سے اپنے بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکہ کو واضح پیغام دیا تھا کہ امریکا کے آلہ کار نہیں بن سکتے، ان کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔

ٹیگس