پڑوسیوں کے ساتھ سیاسی مذاکرات پر ہندوستان کی تاکید
Sep ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۶:۰۱ Asia/Tehran
ایک ایسے وقت میں کہ جب نئی دہلی کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کچھ زیادہ اچھے نہیں ہیں، ہندوستان کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ علاقے میں ترقی و پیشرفت، چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات بہتر ہونے سے ہی ممکن ہے-
ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے چین سے ملحقہ ہندوستان کے سرحدی علاقوں کے دورے کے موقع پر کہا کہ ہندوستان کی حکومت صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا چاہتی ہے اور ہمسایہ ممالک کو بھی ہندوستان کی سرزمین میں داخل ہونے سے گریز کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کی سرحدی کشیدگی اور دہشت گردی سمیت تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے اور علاقے، ایشیا اور ہندوستان میں ترقی و پیشرفت صرف اس وقت ممکن ہے کہ جب چین اور پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر ہوں گے۔
راج ناتھ سنگھ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر کہا کہ ہندوستان، پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور دونوں ملکوں کو مذاکرات کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ ہندوستان کی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ کچھ عرصہ قبل اس نے قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر دو طرفہ مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔
پاکستان اور چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں موجود نشیب و فراز کے باوجود ان ملکوں کے حکام نے بھی اختلافات کو حل کرنے کے لیے ہمیشہ مذاکرات پر زور دیا اور اس کی درخواست کی ہے، لیکن ان ملکوں کے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے اور لچک کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے یہ تجاویز اور درخواستیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں۔ یہ ممالک علاقے میں پائیدار قیام امن کے لیے اپنے موقف میں لچک لانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ ہندوستان کی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ کچھ عرصہ قبل اس نے قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر دو طرفہ مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔
پاکستان اور چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں موجود نشیب و فراز کے باوجود ان ملکوں کے حکام نے بھی اختلافات کو حل کرنے کے لیے ہمیشہ مذاکرات پر زور دیا اور اس کی درخواست کی ہے، لیکن ان ملکوں کے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے اور لچک کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے یہ تجاویز اور درخواستیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں۔ یہ ممالک علاقے میں پائیدار قیام امن کے لیے اپنے موقف میں لچک لانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ہندوستان، پاکستان اور چین تین ایسے ہمسایہ ممالک ہیں جن کے پاس ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور ہندوستان بھی سلامتی کونسل کی مستقل نشست حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تینوں ملکوں کی آبادی بھی دنیا کی نصف آبادی پر مشتمل ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح کے اعتبار سے بھی ہندوستان اور چین دنیا میں سب سے آگے ہیں۔ اس بنا پر اگر اسلام آباد، نئی دہلی اور بیجنگ اپنے اختلافات کے حل کے لیے کہ جن میں زیادہ تر ارضی اور سرحدی ہیں، قدم اٹھائیں اور متحد ہو کر عالمی میدان میں کام کریں تو وہ ایشیا کو، اہم بین الاقوامی طاقت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اسی بنا پر مغربی طاقتیں خاص طور پر امریکہ کہ جنھیں چین کی طاقت بڑھنے سے مستقبل میں اپنی طاقت کم ہونے پر تشویش ہے، ہندوستان پاکستان اور چین کو ایک دوسرے کے مقابل لانے اور ان میں سے ہر ایک کی طاقت کو، دوسرے کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بنا پر ہندوستان کے وزیر داخلہ کا یہ بیان کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور ایشیا کے علاقے میں ترقی و پیشرفت میں مدد دی جا سکتی ہے، کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اگر نئی دہلی واقعی اس خیال اور نظریے پر یقین رکھتا ہے تو وہ چین اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کر کے ایشیا میں پائیدار قیام امن اور اس کی ترقی و پیشرفت میں مدد دینے کے اپنے وعدے پر عمل اور ہمسایہ ممالک کے درمیان اختلافات کے سیاسی حل کے لیے راستہ ہموار کر سکتا ہے۔