Sep ۲۷, ۲۰۱۵ ۲۰:۰۴ Asia/Tehran
  • غاصبانہ قبضہ اور دہشت گردی مشرق وسطی کے بحران کے دو اہم سبب

اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے دہشت گردی، غاصبانہ قبضے، پابندیوں، ملکوں کے امور میں مداخلت اور غریب ممالک کی افتصادی حالت بہتر بنانے میں مدد نہ کئے جانے کو عدم ترقی اور مہاجرت کے بحران کا سبب قرار دیا ہے-

اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بشار جعفری نے سنیچر کو نیویارک میں اس ادارے کے دفتر میں پائدار ترقی کے زیرعنوان منعقدہ کانفرنس میں کہا کہ دہشت گردی اپنے اطراف کی تمام چیزوں کو جلا کر راکھ کر رہی ہے اور اس نے شام کی سرنوشت اور مستقبل کو بھی کہ جسے ترقی اور پیشرفت کی جانب آگے بڑھنا چاہئے مشکلات و مسائل سے دوچار کر دیا ہے-

بشار جعفری نے کہا کہ مشرق وسطی کے علاقے میں پائیدار ترقی کے سامنے ایک دوسری رکاوٹ، گذشتہ ساٹھ برسوں سے جاری اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ہے اور علاقے میں اسرائیل کے غاصبانہ قبضے نے ہی امن کے افق کو تاریک بنا دیا ہے اور علاقے میں امن و ترقی نہیں ہونے دے رہا ہے-

مصر کے وزیر ثقافت حلمی النمنم نے بھی شام کے عوام کے ملک چھوڑنے کی وجہ داعش تکفیری دہشت گردوں کی موجودگی کو قرار دیا ہے - النمنم نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے دہشت گردوں اور داعش کے جہنم سے بھاگنے کے لئے اپنا ملک کا چھوڑا ہے جبکہ شامی عوام نے ایک عرصے تک بشار اسد کی حکومت کے دور میں زندگی بسر کی ہے-

مشرق وسطی کے علاقے بالخصوص شام کے حالات پر ایک نظر ڈالنے سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی اور غاصبانہ قبضہ اس علاقے کی پائیدار ترقی اور قیام امن و استحکام میں اصلی رکاوٹ ہے کہ جو بین الاقوامی سطح پر اہم پوزیشن کا حامل شمار ہوتا ہے-

مشرق وسطی کے علاقے کا قابل غور نکتہ یہ ہے کہ اس علاقے میں کسی طرح کی تبدیلی اور بحران صرف اس علاقے تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ وہ عملی طور پر علاقے سے باہر تک پھیل جا‏ئے گا اور اس کی واضح مثال ، علاقے کے عوام کی در بدری اور یورپ سمیت دوسرے تمام ممالک کی جانب بڑھتی ہوئی مہاجرت کے بحران کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے-

مشرق وسطی کے علاقے کے حالات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اس علاقے کےاسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور دہشت گردی سے دوچار ہونے کی اصلی وجہ ، علاقے میں مغربی حکومتوں کی خفیہ اور آشکارا سازشیں اور فتنہ انگیزیاں ہیں- مغرب کی سازشوں سے مشرق وسطی کے علاقے میں ایک جعلی اور جارح اسرائیلی حکومت کی تشکیل اور اس علاقے کے امن و استحکام کو درہم برہم کرنے کے لئے مغربی ممالک کے خاص کردار کی حامل کنٹرول شدہ بین الاقوامی دہشت گردی اس علاقے کی ترقی میں رکاوٹ کے اصلی عناصر ہیں-

درحقیقت مشرق وسطی میں صیہونی حکومت کی تشکیل اور اس کے غاصبانہ قبضے سے اس علاقے کو فلسطینی پناہ گزینوں کی لہر کا سامنا کرنا پڑا جن کی تعداد اس وقت تقریبا ساٹھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے- یہ ایسے عالم میں ہے کہ فلسطین کے ساتھ ہی لبنان اور شام جیسے بعض عرب ممالک کو بھی گذشتہ چند عشروں کے دوران اپنے کچھ علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کا سامنا رہا ہے اور وہ ہمیشہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی سازشوں اور دھمکیوں سے دوچار رہے ہیں- ان سازشوں کی واضح مثال علاقے کے ممالک کو بین الاقوامی دہشت گردانہ اقدامات میں الجھا دیئے جانے میں دیکھی جا سکتی ہے-

اس تناظر میں شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے علاقے میں اسلامی بیداری کی لہر شروع ہوتے ہی اسے کنٹرول یا منحرف کرنے کے لئے سعودی عرب سمیت بعض عرب حکومتوں کے تعاون سے مغربی ممالک کی سازشوں میں تیزی آگئی اور مشرق وسطی کے علاقے کوعملی طور پر دہشت گردی کی خوفناک لہر اور مغربی ممالک کی شہریت کے حامل دہشت گردوں کا سامنا کرنا پڑا-

مشرق وسطی اور دنیا کے حالات، مغربی حکومتوں کی سازشوں کے سامنے ملکوں کی مزید ہوشیاری کے متقاضی ہیں- ان حالات میں اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کے لئے علاقے کے ممالک کا پابند عہد ہونا اور پائیدار ترقی کے لئے تمہید کے طور پر دہشت گردی کا خاتمہ نیز مشرق وسطی کے علاقے میں بحرانوں کا خاتمہ عالمی برادری اور علاقے کے ممالک کے پروگراموں کی ترجیح میں ہونا چاہئے-

ٹیگس