جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کا اجلاس
Sep ۲۹, ۲۰۱۵ ۱۵:۴۵ Asia/Tehran
-
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کا اجلاس
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کی رات نیویارک میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بارے میں گروپ پانج جمع ایک کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی سے تبادلہ خیال کیا۔ویانا میں چودہ جولائی کو ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کے بعد ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے وزرائے خارجہ کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں ایٹمی موضوع کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں یہ بات زور دیکر کہی کہ ایٹمی سمجھوتے کے تحت آج ایران اور دنیا کے درمیان تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہو گیا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ویانا ایٹمی مذاکرات نے دنیا میں پہلی بار ثابت کر دیا کہ فریقین مخاصمت سے قبل مصالحت تک پہنچ سکتے ہیں اور ایران نے تعمیری مذاکرات کے ذریعے اس میدان میں اپنی توانائیوں کا لوہا منوا لیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس سو اکتیس بعض خامیوں کے باوجود ایران کے خلاف پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک اہم قرارداد ہے۔ ایران نے گزشتہ برسوں کے دوران حتی ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ بھی نہیں کیا تھا لیکن اس کے باوجود اس پر غلط اور بےبنیاد الزامات لگائے گئے اور ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تمام قراردادیں غیرمنصفانہ اور غیرقانونی تھیں۔
سلامتی کونسل کی پابندیاں اور بعض ممالک کی یکطرفہ پابندیاں بھی بےبنیاد دعووں اور خیالات کی بنیاد پر لگائی گئیں اور ایرانی عوام پر سخت حالات مسلط کیے گئے؛ لیکن جیسا کہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ان پابندیوں کا کبھی بھی ایران کی پالیسیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ پابندیوں اور دباؤ کا ایران کے مذاکرات کاروں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور تہران نے مذاکراتی عمل کے دوران ٹھوس دلائل اور منطق کے ذریعے ایرانی عوام کے مفادات کا دفاع کیا اور یہ ایران کا منطقی موقف تھا کہ جس نے آخر کار امریکہ کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کر دیا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کو فریق مقابل سے امید ہے کہ وہ ایمٹی سمجھوتے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرے گا، اسی طرح ہم توقع کرتے ہیں کہ ایٹمی ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پر عملدرآمد کے لئے ضروری اقدامات کریں گے اور مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقے کے قیام میں مثبت کردار ادا کریں گے۔
ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی سمجھوتے نے اب ایٹمی مسئلے میں تعاون کے لیے ایک نیا موقع فراہم کر دیا ہے۔ مقابل فریق کی جانب سے اس معاہدے پر عمل درآمد سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک نمونہ بن جائے گا۔