Oct ۰۸, ۲۰۱۵ ۱۷:۴۸ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف تک پہنچنے کے لیے تعاون پر ایران کی تاکید
    اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف تک پہنچنے کے لیے تعاون پر ایران کی تاکید

اقوام متحدہ کی اقتصادی اور مالی مسائل سے متعلق سب کمیٹی نے جنرل اسمبلی کے سترویں اجلاس کے موقع پر بدھ سے نیویارک میں اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب سفیر غلام حسین دہقان نے اس کمیٹی میں تقریر کرتے ہوئے پائیدار ترقی کے سلسلے میں اس تنظیم کے اہداف تک پہنچنے کے لیے علاقائی تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ایران اس سلسلے میں علاقائی اور عالمی سطح پر تعمیری تعاون اور شراکت کے لیے تیار ہے۔

اقتصادی اور سماجی مسائل کے امور میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ توقع ہے کہ سال دو ہزار تیس تک اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کو حاصل کر لیا جائے گا، کہا کہ اس پروگرام میں غربت کے خاتمے اور اس پر عمل درآمد کے لیے ملکوں کی شراکت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ترقی پذیر ممالک میں اقوام متحدہ کے اقتصادی اہداف کو حاصل کرنے کے راستے میں اس وقت تین سنگین رکاوٹیں ہیں، پہلی رکاوٹ سرمائے کی کمی ہے، سرمایہ کاری دو طریقوں سے یعنی سرکاری اور نجی شعبے کے ذریعے انجام پاتی ہے، لیکن اس کی پسندیدہ اور مطلوبہ شکل نجی شعبے سے سرمایہ کاری کا حصول اور پیداوار کی حمایت کرنا ہے۔ البتہ بعض مواقع پر حکومت بھی سرمایہ کاری کر کے اس سلسلے میں موجود کمی کو پورا کر سکتی ہے۔

پائیدار ترقی کے راستے میں دوسری رکاوٹ مہارت ہے،  ماہر افرادی قوت اور ضروری و مطلوبہ ٹیکنالوجی کی کمی ہے کہ اس مسئلے نے بھی مغربی ایشیا کے ممالک کے اقتصاد اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے اور اس کی وجہ صنعتی ممالک کی جانب سے ان ملکوں سے خام مال حاصل کرنے اور تیار شدہ چیزوں کو ان ملکوں کو برآمد کرنے پر اصرار ہے۔

اسی بنا پر اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب سفیر غلام حسین دہقان نے اپنی تقریر میں اس سلسلے میں خاص طور پر مالی ضروریات کو پورا کرنے اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کو منتقل کرنے کے میدانوں میں امتیازی سلوک کو ختم کرنے پر زور دیا۔

ان دو رکاوٹوں کے ساتھ اس راستے میں ایک اور رکاوٹ جامع اقتصادی ترقیاتی پروگرام کا نہ ہونا ہے۔ پیداوار کے حوالے سے اقتصادی پروگرام نہ ہونے سے ان میں سے بہت سے ممالک کو اہم اقتصادی ضروریات خاص طور پر غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکل سے دوچار کر دیا ہے اور ان ملکوں میں زرعی شعبہ اس طلب کو پورا کرنے پر قادر نہیں ہے۔

سال دو ہزار تیس کے لیے اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کی راہ میں، البتہ مذکورہ بالا امور کے علاوہ دیگر رکاوٹیں بھی موجود ہیں کہ جن میں سے اہم ترین مغربی ایشیا کے علاقے میں تشدد، دہشت گردی، بحران اور تنازعات ہیں۔ خشک سالی جیسے موسمی عوامل بھی اس علاقے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں ایک رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں۔

ان رکاوٹوں کے دور نہ ہونے سے مغربی ایشیا میں اقتصادی ترقی میں کمی واقع ہوئی ہے اور بےروزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں مہاجرت اور موسمی تبدیلیوں جیسی چیزوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

مغربی ایشیا کے علاقے کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان امور اور مسائل کو بنیادی طور پر حل کیا جائے کیونکہ دو ہزار تیس کے ترقیاتی پروگرام پر عمل درآمد کی اسٹریٹجک اہمیت ہے، دوسری جانب ترقی کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت و تعاون کی ضرورت ہے۔

پائیدار ترقی کی سمت حرکت کے لیے ٹیکنالوجی اور اقتصادی ضروریات اور دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ امن و استحکام کا قیام بھی ضروری ہے اور امن و استحکام بھی دہشت گردی کے بحران کا شکار تمام ممالک کے ساتھ ہم آہنگ اور تعمیری تعاون اور شراکت سے ہی حاصل ہو گا۔

ٹیگس