جان کیری کی ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کی الٹی تعبیر
جان کیری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایٹمی تجربات کی روک تھام کے معاہدے c t b tمیں ہونا چاہتا ہے-
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بدھ کو واشنگٹن میں بحریہ کے ورثہ سینٹر میں اس موضوع کو عنوان بنایا تاکہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان مذاکرات کے بارے میں اپنا جائزہ پیش کریں-
جان کیری نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے بدھ کے دن کے خط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب نہ صرف ایک ایٹمی پروگرام میں بلکہ ایٹمی تاریخ میں دوبارہ نظم و ترتیب کا نیا دور شروع ہونے والا ہے-
انھوں نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کی بعض شقوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے تقریبا بارہ ہزار سینٹری فیوج نکالے اور ذخیرہ کئے جائیں گے اور اٹھانوے فیصد افزودہ یورے نیم ملک سے باہر منتقل کیا جائے گا اور یہ بھی طے ہوا ہے کہ اراک کے ھیوی واٹر ری ایکٹر کے مرکزی حصے کو ختم کیا جائے گا اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے-
جان کیری نے اپنے بیانات میں جامع مشترکہ ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد اور شفاف ہونے کی توثیق کی بات کی اور آخر میں یوں ظاہر کیا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے علاقہ اور علاقے میں امریکہ کے دوست اور اتحادی مزید محفوظ ہو جائیں گے-
امریکی وزیر خارجہ نے اس معاہدے کے کلیدی اور بنیادی حصوں کا یوں خلاصہ کیا کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے پہلے تک ایران ایک ایٹمی خطرہ تھا لیکن اب وہ ایٹمی ہتھیار نہیں رکھ سکتا-
جان کیری کا یہ پروپیگنڈہ درحقیقت ایک مقدمہ تھا تاکہ وہ امریکہ کی ایٹمی پالیسیوں اور ایٹم بموں کو رکھنے اور ان کے تجربات کا جواز پیش کر سکیں-
امریکی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے امریکہ اس کے بعد ایٹمی تجربات نہ کرے انھوں نے دعوی کیا کہ ان کا ملک ایٹمی ہتھیار کم کرنے کا پابند رہا ہے-
جان کیری کی نظر میں ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاہدہ اسلحوں کے عالمی کنٹرول کی بنیادی دستاویز شمار ہوتا ہے انھوں نے اس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے دوسرے ممالک پر اضافی پروٹوکول جیسے زیادہ سخت پروٹوکول تسلیم کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی-
لیکن اس معاہدے میں آیا ہے کہ ایٹم بم رکھنے والے ممالک کو اپنے ایٹمی گوداموں کو کم کرنا چاہئے یہاں تک کہ ایٹمی ہتھیاروں سے آزاد دنیا کا خواب پورا ہوسکے لیکن ہم عملی طور پر یہ دیکھ رہے ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ممالک اپنے ہتھیاروں کی جدید کاری کی کوشش کر رہے ہیں منجملہ امریکہ ، برطانیہ اور فرانس اس کوشش میں ہیں کہ اپنے ایٹمی گوداموں کو وسعت دیں-
لیکن امریکہ نے نہ صرف اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی نہیں کی بلکہ مشرق وسطی کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا بھی مخالف ہے کیونکہ وہ خود کو اسرائیلی حکومت کی حمایت کا پابند سمجھتا ہے کہ جو مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیار رکھنے والی واحد حکومت ہے-
کیا یہ رکاوٹیں ڈالنا اور مخالفت این پی ٹی کی مخالفت کے مترادف نہیں ہے؟
ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر نظرثانی کی نویں کانفرنس میں کہ جو گذشتہ اپریل میں وزرائے خارجہ کی سطح پر منعقد ہوئی تھی، ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے والے ممالک نے ایٹم بم رکھنے والے ممالک کو ان غیر روایتی ہتھیاروں کی تباہی یا کم سے کم ان میں کمی کرنے پر راضی اور قائل کرنے کی کوشش کی لیکن یہ مذاکرات کہ جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنا تھا ایک بار پھر امریکہ کی مخالفتوں کے باعث ناکام ہوگئے-
اس کانفرنس کی ناکامی اور اقوام متحدہ کی کانفرنس میں کوئی حقیقی پیشرفت نہ ہونے کے باعث درحقیقت این پی ٹی کے سلسلے میں مد نظر مقصد کم سے کم مزید پانچ برسوں تک حاصل نہیں کیا جا سکے گا اور آئندہ نظرثانی کانفرنس کا انعقاد کم سے کم دوہزار بیس تک ممکن نہیں ہوگا-
جامع مشترکہ ایکشن پلان اور ایٹمی موضوعات کے بارے میں جان کیری کے دعوے اور بیانات درحقیقت امریکی حکام کی دہری پالیسیوں کا ایک اور مصداق ہیں کہ جس کی طرف جامع مشترکہ ایکشن پلان کے سلسلے میں رہبرانقلاب اسلامی کے بدھ کے خط میں اشارہ کیاگیا-
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکومت نے ایٹمی معاملے سمیت کسی بھی مسئلے میں ایران کے سلسلے میں دشمنی اور خلل ڈالنے کے سوا کوئی رویہ اختیار نہیں کیا ہے اور وہ مستقبل میں بھی بعید ہے کہ اس کے سوا کوئی اور روش اختیار کرے -