بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے میڈیا انچارج باقر درویش نے آل خلیفہ حکومت کے فوجیوں کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے اس ملک میں دینی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے میڈیا انچار باقر درویش نے اس بات پر زور دیا کہ بحرین میں آل خلیفہ کی شاہی حکومت کو دینی آزادی کی خلاف ورزی کو روکنا اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا دینی چاہیے۔
بحرین کی ہیومین رائٹس واچ نے عاشورا کی رسومات کے مقدس ہونے اور بحرینی عوام میں ان کے تاریخی مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام بارگاہوں پر آل خلیفہ کی شاہی حکومت کے فوجیوں کے حملوں اور سیاہ پرچموں کو اتارنے کو دینی آزادی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
محرم الحرام کی مناسبت سے لگائے جانے والے سیاہ پرچموں، پلے کارڈر اور بینروں کو آل خلیفہ کے فوجیوں کی جانب سے توہین آمیز طریقے اور طاقت کے ذریعے اتارنے کو بحرینی فوجیوں کا غیراصولی اقدام قرار دیا گیا اور اسے بحرینی عوام کے ساتھ آل خلیفہ حکومت کی دشمنی کی علامت قرار دیا گیا۔
محرم الحرام شروع ہوتے ہی آل خلیفہ حکومت کے فوجیوں نے اس مناسبت سے لگائے جانے والے سیاہ پرچموں، پلے کارڈز اور بینروں کو توہین آمیز طریقے سے زبردستی اتار دیا اور وہ عاشقان حسین کی عزاداری میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب آل خلیفہ کے فوجی بحرینی عوام کے خلاف اپنے تشدد آمیز اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں اور گزشتہ چند روز کے دوران کئی بحرینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ برسوں کے دوران بھی بحرین کی شاہی حکومت نے محرم الحرام کے آغاز میں ہی علماء اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو طلب کر کے ان سے پوچھ گچھ اور تفتیش کی تھی۔
اس سے قبل بحرینی حکومت کے سیکورٹی انچارج طارق الحسن نے کہا تھا کہ ماہ محرم سمیت کسی بھی قسم کے مذہبی اجتماعات اور جلوسوں پر پابندی ہے۔
بحرین کی جمعیت اسلامی وفاق ملی نے بھی اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دینی آزادی اور مذہبی شعائر پر حملہ آئین اور بین الاقوامی معیارات نیز دینی آزادیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آل خلیفہ کی شاہی اور ڈکٹیٹر حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی ایک منصوبہ بند اقدام کے تحت بحرینی عزاداروں پر حملوں کو اپنے پروگرام میں شامل رکھا ہے۔
دوسری جانب بحرین کے علماء نے بھی بحرینی حکام کو عزاداری کے جلوسوں پر حملے جاری رکھنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
بحرین کے علماء نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بعض علاقوں میں جو واقعات رونما ہو ئے ہیں جیسے مجالس اور عزاداری کے پرچموں کو اتارنا، عزاداری کے پروگراموں پر حملے کرنا اور عزاداری کے پروگراموں پر قدغن لگانا ان حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے کہ جو بحرین کے آئین میں دیے گئے ہیں۔
بحرینی علماء کے بقول محرم الحرام میں عزاداری کرنا کسی خاص فرقے اور قبیلے سے تعلق نہیں رکھتا ہے بلکہ سب مسلمان اور دیگر ادیان کے پیرو اس کا احترام کرتے ہیں۔ ادھر انسانی حقوق کے حلقوں کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ کے بعد بحرین کی اپیل کورٹ نے بحرین میں انسانی حقوق کی سرگرم کارکن زینب الخواجہ کی قید کی سزا کم کر کے ایک سال کر دی ہے۔
زینب الخواجہ کو بحرین کے ڈکٹیٹر بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ کی تصویر پھاڑنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ زینب الخواجہ کے وکیل محمد الوسطی کے بقول انھیں آٹھ ہزار ڈالر جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بحرین کے عوام دو ہزار گیارہ سے ملک میں آزادی، عدل و انصاف اور جمہوریت کے قیام نیز امتیازی سلوک کے خاتمے اور ایک عوامی جمہوری حکومت کے برسراقتدار آنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اب تک ایک سو سے زائد بحرینی عوام احتجاجی مظاہروں اور سیکورٹی فورسز کے تشدد میں جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد کو جیل میں ڈالا جا چکا ہے۔