Oct ۲۶, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۹ Asia/Tehran
  • افغانستان میں قندوز کی صورت حال کا جائزہ اجلاس
    افغانستان میں قندوز کی صورت حال کا جائزہ اجلاس

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران اور کابل میں اقوام متحدہ کے نمائندے سمیت دوست ممالک کے سفیروں کے ساتھ قندوز کی صورت حال کے بارے میں افغان حکام کے صلاح و مشورے کی خبر دی ہے-

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شکیب مستغنی نے اس اجلاس کا ایجنڈہ کہ جو کابل میں منعقد ہوا ، افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں اور قندوز جنگ کے متاثرین اور پناہ گزینوں کی مدد کے لئے اقوام متحدہ اور دوسرے ممالک کے وعدوں کا جائزہ لینا اعلان کیا تھا-


افغانستان کی قومی حکومت کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو محمد محقق کے بقول شمالی افغانستان کے اہم شہر قندوز پر طالبان کے حالیہ حملے اور اس میں لوٹ مار کہ جس کے نتیجے میں چار ہزار پانچ سو خاندان بے گھر ہوگئے تھے ، افغان وزیر برائے امور مہاجرین حسین عالمی بلخی نے اعلان کیا ہے کہ بیس ہزار خاندانوں کے تقریبا ایک لاکھ افراد نے جنگ کے باعث شہرقندوز ترک کر دیا ہے- ان کے بقول پناہ گزینوں کی حالت اچھی نہیں ہے اور پناہ گزینوں کے امور سے متعلق وزارت، قندوز جنگ کے تمام متاثرین کو امداد پہنچانے کی توانائی نہیں رکھتی-


قندوز کے پناہ گزیں بلخ، بدخشاں، تخار، پنجشیر، بغلان اور کابل صوبوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں- افغانستان کے ایوان صنعت و تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ شہر قندوز کے سقوط اور اس شہر میں جنگ جاری رہنے سے اس صوبے کو روزانہ تقریبا تین ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے- اس بنا پر افغان حکومت اور منعقدہ اجلاسوں کی درخواست پر مختلف ممالک اور چالیس امدادی اداروں نے قندوز کے پناہ گزینوں کے مسائل کے حل اور اقتصادی صورت حال کی بہتری میں مدد کی آمادگی کا اعلان کیا ہے- اس کے باوجود افغان حکام کی ان ممالک اور اداروں سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کی درخواست سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے شہر قندوز کے پناہ گزینوں کی مدد کے لئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے-


سردیوں کا موسم شروع ہونے والا ہے اور پناہ گزینوں کو خوراک، حفظان صحت اور سیکورٹی سمیت مختلف قسم کی امداد کی اشد ضرورت ہے اس کے پیش نظر قندوز کے پناہ گزینوں کی مدد کا وعدہ کرنے والے ممالک اور اداروں کا اپنے وعدوں پر عمل درآمد پہلے سے زیادہ اہم سمجھا جا رہا ہے- اس وقت افغانستان کو جس صورت حال کا سامنا ہے وہ گذشتہ چودہ برسوں سے امریکہ اور تمام مغربی ممالک کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ جنھوں نے افغانستان کے مسائل کے حل کے وعدوں کے باوجود اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا ہے- اسی بنا پر اس وقت افغانستان کو بدامنی اور انتہاپسند و دہشت گرد گروہوں، منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ میں اضافے نیز بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا سامنا ہے-
افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے حملوں میں شدت اور قندوز میں جارحیت کا جائزہ اس تناظر میں قابل توجہ و قابل غور ہے کہ افغانستان میں قومی حکومت کی تشکیل کو چودہ سال سے زیادہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود اس ملک کے عوام بدامنی اور دہشت گرد و انتہاپسند گروہوں کی سرگرمیوں کے باعث جلاوطنی اور دربدری کی زندگی گذار رہے ہیں-


درایں اثنا قندوز کے اسپتال پر امریکی حملہ اور ڈاکٹروں و مریضوں سمیت بیس سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور بدامنی کا تسلسل اس بات کا باعث بنا ہے کہ افغانستان کو ڈاکٹروں کی کمی کا بھی سامنا ہے کہ جس نے اس ملک کے عوام کے لئے میڈیکل مسائل کو بڑھا دیا ہے-


ٹیگس