Oct ۳۱, ۲۰۱۵ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • ایران اورگروپ پانچ جمع ایک کے اجلاس کا محور ویانا میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کے عمل کا جائزہ
    ایران اورگروپ پانچ جمع ایک کے اجلاس کا محور ویانا میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کے عمل کا جائزہ

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جو شام کے بحران کے حل کے طریقہ کار کے بارے میں مذاکرات اور جامع مشترکہ ایکشن پلان کے عمل کا جائزہ لینے کے لئے ویانا گئے ہوئے تھے جمعے کی شام تہران واپس آگئے-

یہ مذاکرات دو سطح پر انجام پائے، ایک میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کے سینئر رکن اور جامع مشترکہ ایکشن پلان کی جائزہ کمیٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی اور گروپ پانچ جمع ایک کے ممالک کی نمائندگی میں ہلگا اشمید نے حصہ لیا جس میں جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع کرنے کے لئے باہمی اقدامات کا جائزہ لیاگیا اور دوسری سطح پر ہونے والے مذاکرات میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے قانونی اور تکنیکی ماہرین نے اراک کے بھاری پانی کے تحقیقاتی ری ایکٹر کی تعمیر نو کے بارے میں گفتگو کی -

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران اور گرورپ پانچ جمع ایک کے قانونی اور تکنیکی اجلاس سے پہلے ملاقات اور جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کےلئے ضروری اقدامات کا جائزہ لیا تھا- ایک اور مسئلہ جس پر غور کیا جا رہا ہے وہ پی ایم ڈی یا ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے ماضی اور حال کے مسائل کو حل کرنے کا ہے-

ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان مذاکرات کے دیگر موضوعات میں ایران کی جانب سے اس متن قرار داد کے مجوزہ مرکزی نکات بھی شامل تھے جوگروپ پانچ جمع ایک کے رکن ممالک بورڈ آف گورنر میں پیش کرنے والے ہیں-

جواد ظریف نے اس نشست کے بعد پریس کانفرنس میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ویانا اجلاس میں زیر غور آنے والی بہت سی بحثوں کی بنیاد رہبرانقلاب اسلامی کی ہدایات تھیں کہا کہ اس سلسلے میں ویانا اجلاس میں اراک کے ہیوی واٹر ایٹمی پلانٹ کی تعمیر نو کے لئے فریق مقابل کے وعدوں پر عمل درآمد اور ان اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا اور ان پرگفتگو ہوئی جو امریکیوں کو انجام دینے ہیں-

گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ اراک کے ایٹمی ری ایکٹر کی جدید کاری کا معاہدہ بھی اپنے آخری مرحلے میں ہے اور اس معاہدے پر ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے دستخطوں کے بعد عمل درآمد لازمی ہوجائے گا-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پارلیمنٹ میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کی منظوری کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کے نام ایک خط میں ایران کی پارلیمنٹ اور اعلی قومی سلامتی کونسل میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کا پوری باریکی اور ذمہ دارانہ طریقے سے جائزہ لئے جانے اور اس کے قانونی مراحل طے کرنے کے بعد ایران کی بڑی مصلحتوں اور قومی مفادات کے تحفظ کے بارے میں اہم ہدایات جاری کی ہیں-

جامع مشترکہ ایکشن پلان کا ایک کلیدی مقصد، ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ ہے- جامع مشترکہ ایکشن پلان میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی ٹیکنالوجی سے متعلق پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور فریق مقابل کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ ان پابندیوں کو دوسرے عناوین سے دوبارہ بحال کردے اور نئی پابندیاں عائد کر دے-

رہبر انقلاب اسلامی نے جامع مشترکہ ا یکشن پلان کے سلسلے میں اپنے حالیہ خط میں ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور پابندیوں کے ڈھانچے کو برقرار رکھنے پر مبنی کسی بھی بیان کو چاہے وہ کسی بھی سطح پر اور کسی بھی بہانے سے جاری کیا گیا ہو ، جامع مشترکہ ایکشن پلان پروگرام کی خلاف ورزی قرار دیا-

امریکہ نے، گذشتہ تین عشروں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ایران کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کے الزام کے بہانے تہران کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن اب ایٹمی معاہدے میں اس نے قبول کیا ہے کہ وہ ایٹمی معاملے میں پابندیاں منسوخ کر دے گا لیکن جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کی پیچیدگی بالخصوص امریکہ اور سلامتی کونسل کی جانب سے عائد پابندیاں کہ جن کی منسوخی کے لئے اس معاہدے میں فریقین کے بالترتیب اقدامات تجویز کئے گئے ہیں لہذا انسانی حقوق کے حوالے سے عائد پابندیوں کی منسوخی کے لئے مسلسل جائزوں کی ضرورت ہے-

ویانا میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے تکنیکی اور قانونی اجلاس اور ظریف و کیری کے مذاکرات کا اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہئے-


ٹیگس