Oct ۳۱, ۲۰۱۵ ۱۷:۱۰ Asia/Tehran
  • ویانا اجلاس اور بشار اسد کی برطرفی کے منصوبے کی ناکامی
    ویانا اجلاس اور بشار اسد کی برطرفی کے منصوبے کی ناکامی

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شام کے سلسلے میں ہونے والا بین الاقوامی اجلاس نو شقوں پر مشتمل اعلامیے کی منظوری کے بعد اختتام پذیر ہوگیا-

جمعے کو ہونے والے ویانا اجلاس میں ایران، روس، امریکہ ، ترکی، سعودی عرب اور بعض دوسرے ممالک سمیت یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائ‏ندوں نے شرکت کی-

ایران نے ویانا اجلاس میں شام کے بحران کے حل کے عمل میں وزیرخارجہ کی سطح پر پہلی بار شرکت کی ہے- ایران علاقائی معاملات میں ایک موثر ملک ہے - اور ایٹمی معاہدے کے بعد علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے سفارتی حل میں ایران کا موثر کردار بڑھا ہے- اس موثر کردار کے مدنظر ایران نے شام کے بارے میں دوسرے ویانا اجلاس میں شرکت کی اور بحران شام کے حقائق پیش کر کے اس ملک کے بحران کے سیاسی حل کے لئے کسی بھی منطقی طریقے نیز داعش کی دہشت گردی کا خطرہ ختم کرنے کی ترجیحات پر تاکید کی-

ویانا اجلاس کے اختتامی اعلامیے میں اگرچہ بحران شام کے حل کے لئے کامیابی کے کچھ آثار نظر آرہے ہیں لیکن بعض ممالک مسلسل یہ کوشش کر رہے ہیں کہ سفارتی آداب و اصول کے برخلاف، شامی عوام کی جگہ خود فیصلہ کریں اور یہی پالیسی ویانا اجلاس پر چھائی رہی - سعودی عرب ، امریکہ، ترکی اور بعض یورپی ممالک اس کوشش میں تھے کہ ویانااجلاس کے اعلامیے میں بشار اسد کی اقتدار سے علیحدگی کا وقت بھی شامل کیا جائے لیکن ایران اور روس کی مخالفت کے باعث یہ کوشش ناکام ہوگئی-

ایران ، سیاسی روش سے شام کے بحران کے حل کے عمل میں ایک موثر ملک کی حیثیت سے اس ملک کی تقدیر اور بشار اسد کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں عوام کے کردار پر تاکید کرتا ہے اور اسی اہم اصول کے پیش نظر تہران نے شام کے بارے میں بین الاقوامی اجلاس میں بغیر کسی پیشگی شرط کے شرکت کی-

ویانا اجلاس کے نو شقوں پر مشتمل اعلامیے میں بشار اسد کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق شام کے عوام کو حاصل ہونے پر مبنی ایران کے موقف سمیت شام کی ارضی سالمیت ، وحدت اور اقتدار اعلی کا تحفظ ، دہشت گردی کے خلاف جد و جہد اور سرانجام اس ملک کے بحران کے حل کے سیاسی عمل کی تکمیل پر تاکید کی گئی ہے - یہ اقدام، شام کے بحران پر ایران کے حقیقت پسندانہ موقف اور دور اندیشی کا نتیجہ رہا ہے-

ایران نے بشار اسد کے مخالفین کو ہمیشہ یہ نصیحت کی اور انتباہ دیا ہے کہ شامی عوام کے مطالبات اور سب سے بڑہ کر دہشتگردی کے خاتمے کو مد نظر رکھے بغیر اس ملک کے بحران کے حل کے لئے کوئی بھی اقدام، مغرب اور دہشت گردوں کے حامیوں کے لئے خطرناک نتائج کا حامل ہوگا-
شام اور عراق میں دہشت گردی کے خطرات اب صرف انھیں ملکوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ آج ان کی دہشت گردانہ کارروائیاں اور خطرات دوسرے ممالک میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں- ترکی اور سعودی عرب میں دہشت گردانہ حملوں، امریکہ کو داعش کی دھمکیوں ، شام میں مغرب کے قاتلوں اور جنگجؤوں کا کام ختم ہونے اور اپنے ملکوں میں واپس جاتے ہی یورپی ممالک کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بج اٹھنے سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لئے ریڈ لائن میں تبدیل ہو چکی ہے-

شام میں حقائق کو سمجھے بغیر اس ریڈ لائن کو عبور کرنے کی غلطی کرنے والوں کے لئے غیر متوقع نتائج نکلیں گے- اپنے ملک اور بشار اسد کی تقدیر کا فیصلہ کرنے میں عوام کے کردار پر توجہ اور ترجیحی بنیادوں پر دہشت گردی کے خلاف موثر اور ٹھوس جنگ کسی بھی سیاسی جدت عمل سے بڑہ کر بحران شام کے حل کا حقیقت پسندانہ طریقہ کار ہے-

ٹیگس