Nov ۰۹, ۲۰۱۵ ۱۶:۰۸ Asia/Tehran
  • بہار انتخابات میں بی جے پی کی کراری شکست
    بہار انتخابات میں بی جے پی کی کراری شکست

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست بہار میں ہونے والے نہایت اہم صوبائی انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست قبول کر لی ہے-

نریندرمودی نے اعلان کیا ہے کہ مرکز میں برسراقتدار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس این ڈی اے ریاست بہار کے صوبائی انتخابات میں اپنی حریف جماعتوں کے مقابلے میں ناکام ہوگیا ہے-
اس ریاستی الیکشن میں بی جے پی کی زیر قیادت اتحاد این ڈی اے کو صر ف اٹھاون نشستیں ملی ہیں جبکہ مہاگٹھ بندھن یا عظیم اتحاد، دوسو تینتیالیس نشستوں میں سے ایک سو ساٹھ سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے- شمال مغربی ہندوستان میں واقع ریاست بہار اپنی سو ملین آبادی کے ساتھ آبادی کے لحاظ سے اس ملک کی دوسری بڑی ریاست ہے اور اس کا شمار ہندوستان کے غریب صوبوں میں ہوتا ہے-

ہندوستان میں بی جے پی کے زیر قیادت اتحاد کو ریاست بہار میں ایسی حالت میں کراری شکست کا منھ دیکھنا پڑا ہے کہ اس نے گذشتہ برس عام پارلیمانی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرکے بھاری اکثریت کے ساتھ حکومت تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کر لی تھی- نریندر مودی کہ جس نے دوہزار چودہ میں ہونے والے عام پارلیمانی انتخابات میں اقتصادی اصلاحات کا نعرہ دیا تھا اور بھاری اکثریت بھی حاصل کی تھی ، انتخابی وعدے پورے نہ کرنے اور کمزور اقتصادی پروگرام کے باعث شدید تنقیدوں کا شکار ہے-

اس بنیاد پر بعض تجزیہ نگار بہار کے صوبائی انتخابات کے نتائج کو مودی کے اقتصادی منصوبوں کی شکست اور بی جے پی کی مقبولیت میں کمی کی علامت سمجتھے ہیں- اگرچہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہندوستانی عوام بالخصوص ریاست بہار کے غریب عوام کو توقع تھی کہ حکومت کے اقتصادی منصوبوں کے مثبت نتائج چھ مہینے سے ایک سال کے اندر سامنے آنے لگیں گے لیکن یہ توقع ہندوستان اورعالمی اقتصادی حالات اور اقتصادیات کے اصولوں سے سازگار نہیں ہے-

ہندوستانی حکومت کے منصوبے میں ہرطرح کی مثبت اقتصادی تبدیلی کے لئے کم سے کم تین سال کا وقت درکار ہوتا ہے-
نریندر مودی کی اقتصادی پالیسیوں کے ناقدین کے جواب میں ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے نتائج دو ہزار سترہ سے سامنے آنا شروع ہوں گے- ان کے حامی اپنے دعوے کے ثبوت میں عالمی بینک کی چند مہینے پہلے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہیں-

عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ دوہزار سترہ میں ہندوستان کی ناخالص داخلی پیداوارآٹھ فیصد تک پہنچ جائے گی- عالمی بینک کے بقول توقع ہے کہ دوہزار پندرہ اور سولہ کے مالی سال میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی سات اعشاریہ پانچ فیصد اور دوہزار سترہ میں آٹھ فیصد ہو جائےگی - اس بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں سرمایہ کاری میں بارہ فیصد کا اضافہ اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ہی اقتصادی پالیسی میں اصلاحات اس ملک کی اقتصادی شرح نمو بڑھنے کی اصلی وجوہات ہیں-
عالمی بینک کی رپورٹ میں آیا ہے کہ چین کے اقتصاد کے برخلاف ہندوستان کا اقتصاد مصرف یا کھپت سے سرمایہ کاری کی جانب آگے بڑھ رہا ہے-

عالمی بینک کی رپورٹ کا اہم نکتہ یہ ہے کہ ہندوستان کے اقتصادی شرح نمو میں اضافے کی وجہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات ہیں جبکہ اسی بنا پرعالمی بینک کے برخلاف مودی کے منصوبوں کے ناقدین اسے برسراقتدار جماعت کی کمزوری سمجھتے ہیں- اگرچہ عالمی بینک کی رپورٹ مودی کے اقتصادی اصلاحات کے منصوبے کے مثبت عمل کی تصدیق کر رہی ہے لیکن ریاست بہار کے عوام نے ، حکومت ہندوستان کے پروگراموں کے سلسلے میں جو نتیجہ نکالا ہے اسی کی بنیاد پر بہار کے صوبائی انتخابات میں بی جے پی کی حریف جماعتوں کو ووٹ دیا ہے-



ٹیگس