Dec ۰۳, ۲۰۱۵ ۱۵:۴۲ Asia/Tehran
  • امریکہ میں قتل عام کے واقعات کا تسلسل
    امریکہ میں قتل عام کے واقعات کا تسلسل

امریکہ میں اندھے قتل عام کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ریاست کیلی فورنیا میں واقع سان برنارڈینو شہر میں پیش آیا ہے۔ اس شہر میں مسلح افراد نے معذور افراد کی بحالی کے سینٹر پر فائرنگ کردی۔ جس کے نتیجے میں تقریبا تیس افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

چند دن قبل بھی کولاریڈو سپرنگس (Colorado Springs) میں خاندانی منصوبہ بندی کے ایک مرکز پر مسلح شخص نے فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

امریکی صدر باراک اوباما نے سان برنارڈینو شہر میں کئے جانےوالے حملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ واقعات ایسی حالت میں امریکہ میں رونما ہو رہے ہیں کہ جب ان جیسے واقعات ساری دنیا میں کسی بھی دوسری جگہ نہیں ہو رہے ہیں۔ امریکی صدر نے اس موقع پر ایک بار پھر امریکہ میں ہتھیار ساتھ لے کر چلنے سے متعلق قوانین میں شدت لانے کی اپیل کی۔

امریکہ میں اندھی فائرنگ کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہےکہ حالیہ برسوں کے دوران اس سلسلے میں تیزی آئی ہے۔ تین عشرے قبل تک عموما پولیس اہلکاروں، مجرموں یا اپنے دشمنوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن گزشتہ تین عشروں سے امریکہ میں حملہ آور ایسے افراد کو فائرنگ کا نشانہ بناتے ہیں جن کے ساتھ ان کی کسی قسم کی ذاتی دشمنی نہیں ہوتی ہے اور پولیس اہلکاروں کو بھی براہ راست نشانہ نہیں بنایا جاتا ہے اور تباہ کن مافیاؤں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں بھی کوئی قابل ذکر جانی نقصان نہیں ہوتا ہے۔

فائرنگ کے واقعات میں عموما بے گناہ افراد مارے جاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہےکہ حملہ آور انسانوں کو صرف اس وجہ سے ہلاک کردیتے ہیں کہ انہیں بعض افراد کو موت کے گھاٹ اتارنا ہوتا ہے۔

کولوراڈو ریاست کے ایک سینما، کنیکٹیکٹ (Connecticut) میں ایک اسکول اور ویرجینیا میں ایک یونیورسٹی میں ایک نفسیاتی مریض نے بلاوجہ خواتین، مردوں اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس طرح کے اکثر واقعات میں حملہ کرنے والے اندھے قتلوں کے بعد خود کشی کر لیتے ہیں۔

البتہ امریکہ میں بے مقصد اندھے قتل عام کے واقعات کے علاوہ دہشت گردی کے بھی متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ مثلا جنوبی کیرولینا ریاست میں واقع کلیسا ، کولاریڈو سپرنگس (Colorado Springs) میں خاندانی منصوبہ بندی کے ایک مرکز اور ریاست کیلی فورنیا میں واقع سان برنارڈینو شہر میں معذور افراد کی بحالی کے سینٹر پر حملے کے واقعات دہشت گردانہ نظر آتے ہیں۔

ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آئی ہےکہ بدھ کے دن برنارڈینو شہر میں معذور افراد کی بحالی کے سینٹر پر حملہ کرنے والے افراد کے مقاصد کیا تھے۔ لیکن اس کے باوجود بعض امریکی ذرائع ابلاغ نے اس واقعے کے دہشت گردانہ ہونے کے بارے میں بعض ثبوت پیش کر دیئے ہیں۔

بہرحال امریکہ میں فائرنگ کے واقعات کو چاہے قتل عام کے واقعات کے زمرے میں لایا جائے یا ان کو دہشت گردانہ واقعات قرار دیا جائے ان سے یہ تو ثابت ہوجاتاہے کہ امریکہ میں شدید بدامنی پائی جاتی ہے۔ امریکی حکومت دنیا کے مختلف علاقوں میں امن عامہ برقرار کرنے کا دعویدار ہے لیکن وہ اپنے ملک کے اندر امریکی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھی قادر نہیں ہے۔

یہ بات تجربے سے ثابت ہوچکی ہے کہ امریکہ میں اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، سینما گھر، صحت کے مراکز و ہسپتال، معذور افراد کی بحالی کے مراکز، خرید و فروخت کے سینٹر، حتی فوجی اڈوں سمیت کوئی بھی جگہ فائرنگ اور انسانوں کے قتل عام کے واقعات سے محفوظ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے امریکی شہری قاتلوں، نفسیاتی بیماروں اور ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں سے اپنے جانیں بچانے کے لئے ماضی کی نسبت اب ہتھیار اپنے پاس رکھنا ضروری سمجھتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں امریکی عوام اس عجیب مشکل سے دوچار ہوچکے ہیں کہ ایک طرف ان کو بدامنی کا سامنا ہے جس سے محفوظ رہنے کے لئے وہ ہتھیار خریدتے ہیں دوسری طرف ہتھیار خریدنے کے باعث اس بدامنی میں شدت پیدا ہوتی ہے۔

ٹیگس