Dec ۲۴, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • نائیجیریا میں مسلمانوں پر فوج کے حملوں کی مذمت
    نائیجیریا میں مسلمانوں پر فوج کے حملوں کی مذمت

نائیجیریا کے مسلمانوں پر فوج کے حملے پر ردعمل کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس واقعے کی سنگینی کے باعث ہیومن رائٹس واچ نے آخرکار مجبور ہو کر مسلمانوں پر نائیجیریا کے فوجیوں کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کی ہے-

نایجیریا کی فوج نے بارہ سے چودہ دسمبر تک صوبہ کادونا کے شہر زاریا میں مسلمانوں پر حملے کر کے ، سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا-

نائیجیریا کی فوج کا دعوی ہے کہ یہ حملے اس وقت کئے گئے جب شہر زاریا کے شیعہ مسلمانوں نے نائیجیریا کی فوج کے کمانڈر جنرل توکور بوراتای کو قتل کرنے کی کوشش کی-

انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے جنرل ٹوکور بوراتای کے قتل کی سازش کے الزام کے بعد زاریا شہر میں شیعوں پر تین دن تک جاری رہنے والے حملوں کے حوالے سے نائیجیریا کی فوج کے دعوے کو مشکوک قرار دیا ہے- ہیومن رائٹس واچ کے افریقی امور کے سربراہ ڈینیل بکلہ نے کہا کہ کچھ مشتعل نوجوانوں کی جانب سے ایک روڈ کو بند کرنے کی کوشش کو سیکڑوں مسلمانوں کے قتل عام کا جواز نہیں بنایا جا سکتا-

ڈینیل بکلہ نے مزید کہا کہ یہ حملے کم از کم نائیجیریا کی فوج کے ظالمانہ اقدام کی نشاندہی کرتے ہیں جو نائیجیریا کی شیعہ اقلیت پر منظم سازش کا نتیجہ تھے- ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے شہرزاریا میں مسلمانوں پر ناقابل جواز حملوں سے قبل نہتھے شیعہ بچوں پر بھی فائرنگ کی اور انھیں گولیوں سے بھون ڈالا- شہر زاریا میں مسلمانوں پر نائیجیریا کی فوج کے سازش کے تحت کئے جانے والے حملوں پر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا ہے اور نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے رہنماؤں نے حکومت کو ان اقدامات کے بارے میں کہ جو ممکن ہے اس ملک میں انتہاپسندی میں شدت کا باعث بنیں خبردار کیا ہے- نائیجیریا کی تحریک اسلامی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جو افراد فوج کے حملوں میں زخمی ہوئے ہیں وہ فوج اور پولیس کے عقوبت خانوں میں موت کے دہانے پر ہیں کیونکہ انھیں کسی طرح کی طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے- تحریک اسلامی کے ترجمان ابراہیم موسی نے بتایا ہے کہ صوبہ کادونا میں اس تحریک کے اثاثے تباہ و برباد کر دیئے گئے ہیں اور پیر کے دن ایک اسکول اور ایک مقبرے کو بھی مسمار کر دیا گیا ہے-

نائیجیریا کی فوج نے شہر زاریا میں مسلمانوں پر حملے کے بعد نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے رہنما آیت اللہ ابراہیم الزکزکی کے گھر پر بھی حملہ کیا - ابراہیم الزکزکی پر چارگولیاں فائر کی گئیں اور وہ شدید زخمی اور نازک حالت میں نائیجیریا کی فوج کی حراست میں ہیں- ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ شیخ الزکزکی خون میں لتھ پتھ ہیں ، فوج نے اعلان کیا کہ شیخ الزکزکی فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں-

نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے رکن شیخ یعقوب یحیی نے آئی آر آئی بی کے عربی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شیخ الزکزکی کی صورت حال ابھی غیر واضح ہے - شیخ یعقوب یحیی نے کہا کہ شیخ ابراہیم الزکزکی کو عدالت میں منتقل کرنے کی افواہ کا مقصد ، رائے عامہ کو گمراہ کرنا اور نائیجیریا کی حکومت کی بدنیتی کو چھپانا ہے-

نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے اس رکن نے کہا کہ وہابیوں نے نائیجیریا میں اہلبیت اطہار کی پیروی کرنے والوں کے خلاف بھرپور جنگ شروع کر دی ہے لیکن اللہ کی مرضی سے دین اسلام غیر معمولی طور پر نہایت تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے-

ٹیگس