Dec ۳۱, ۲۰۱۵ ۱۶:۲۵ Asia/Tehran
  • افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا میں تاخیر

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے نزدیک بگرام ایربیس میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کئے جانے کے عمل میں تاخیر کا امکان کافی بڑھ گیا ہے۔

افغانستان میں نیٹو میں شامل امریکی فوجیوں کے کمانڈر جان کیمپبل نے اخبار یو ایس اے ٹو ڈے سے گفتگو میں طالبان کے خلاف مہم کے لئے افغان فوجیوں کی مدد کی ضرورت کا دعوی کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کئے جانے کا امکان ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لئے امریکہ نے ایسی حالت میں اپنا رجحان ظاہر کیا ہے کہ طے پایا تھا کہ دو ہزار سولہ کے اختتام پر امریکہ کے نو ہزار آٹھ سو فوجی، کم کئے جانے کا عمل شروع ہوگا اور یکم جنوری دو ہزار سترہ تک امریکی فوجیوں کی تعداد پانچ ہزار، پانچ سو تک پہنچا دی جائے گی۔

امریکہ نے ایک شیڈول کے مطابق افغانستان میں دو ہزار چودہ میں اپنے اور نیٹو فوجیوں کی تعداد، ستّر ہزار سے دس ہزار تک کم کی۔ افغانستان میں امریکہ کے یورپی اتحادیوں کے بڑھتے ہوئے نقصانات اور اس ملک سے، کئی مرحلوں میں یورپی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ساتھ امریکہ نے بھی اپنے فوجیوں کی تعداد کم کردی اس لئے کہ وہ افغانستان میں یورپی فوجیوں کے انخلا سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں کر سکتا تھا۔

افغانستان سے یورپی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے پر نیٹو کے رکن ممالک، اس بات کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن سے متعلق نیٹو کا مشن، شکست سے دوچار ہوگیا ہے۔ افغانستان سے نیٹو فوجیوں کا انخلا، ایسی صورت میں عمل میں آیا کہ اس ملک کے بیشتر علاقوں پر طالبان کا قبضہ تھا اور اس ملک میں افغان فوجیوں کے ساتھ ساتھ نیٹو و امریکی فوجیوں پر، ان حملے بھی تیز ہوگئے تھے۔ امریکہ نے افغانستان میں طویل المیعاد مدت منصوبوں کے تحت سن دو ہزار ایک میں اس ملک میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے افغانستان میں فوجی موجودگی جاری رکھنے کے لئے اس ملک کے اہم اور اسٹریٹیجک علاقوں میں، کئی بڑے فوجی اڈے قائم کئے اور انھیں باقی رکھا جن میں، سب سے بڑا بگرام کا فوجی اڈہ ہے۔

امریکہ کا بگرام فوجی اڈہ، تین بڑے ہینگرز، ایک کنٹرول ٹاور، متعدد ذیلی عمارتوں اور پروازوں کے لئے ایک لاکھ، تیس ہزار مربع میٹر کھلی فضا کا حامل ہے۔ بگرام ایربیس، تین کلو میٹر طویل رن وے کے ساتھ امریکہ اور نیٹو کے تمام رکن ملکوں کے ٹرانسپورٹ اور جنگی طیاروں کی تعیناتی کے مقام کا حامل ہے جہاں مختلف قسم کے ہیلی کاپٹروں کے علاوہ، سی- ون تھرٹی بڑے طیارے بھی اتر سکتے ہیں۔ البتہ بگرام ایربیس پر طالبان کا خودکش حملہ اور چھے امریکی فوجیوں کی ہلاکت، امریکی فوجیوں کو نقصان پہنچانے کے لئے طالبان کی بڑھتی ہوئی توانائی کی نشاندی کرتی ہے۔

امریکی صدر بارک اوباما نے افغانستان میں ہلاک ہونے والے اپنے ملک کے چھے فوجیوں کو، ہیرو متعارف کرانے کی بہت کوشش کی تاکہ اپنے ملک کی رائے عامہ میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی توجیہ پیش کرسکیں۔ بارک اوباما نے امریکی ریاست ہوائی میں بحریہ کے ٹھکانے میں ملک کے فوجیوں سے ملاقات میں کہا ہے کہ اپنے ملک کی خدمت کرنے والے امریکی فوجیوں کو ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں نے آزاد رہنے میں ہماری مدد کی ہے اور امریکی فوجیوں نے ہی ہمیں طاقتور بنایا ہے۔

اب افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ، امریکی صدر بارک اوباما سے اپیل کریں گے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو جتنا ممکن ہوسکے موخر کردیں بلکہ مزید فوجی افغانستان روانہ کریں۔ امریکہ، افغانستان میں اپنی سیاسی و فوجی موجودگی کا تحفظ کرنا چاہتا ہے اور وہ، افغانستان میں پیش آنے والے واقعات سے، اس ملک میں اپنی فوجی موجودگی کا جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چنانچہ چھے امریکی فوجیوں کی ہلاکت اورآزادی کے نام پر انھیں ہیرو بنانے کی کوشش، ایک ایسا راستہ ہے جسے حکومت امریکہ نے اکتوبر دو ہزار ایک میں، افغانستان پر حملہ کرکے اپنی سیاسی و تشہیراتی حکمت عملی کی بنیاد بنایا ہے اور اس راہ کو وہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔

ٹیگس