Jan ۱۳, ۲۰۱۶ ۱۸:۰۳ Asia/Tehran
  • افغانستان میں امریکہ کی تعمیر نو کی روش پر تنقید

افغانستان کی تعمیر نو کے امور کی نگرانی کرنے والے امریکی ادارے سیگار (SIGAR) نے افغانستان میں امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی used کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اس ایجنسی کے اعداد و شمار نہ صرف یہ کہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں بلکہ اس نے کافی سارا بجٹ برباد بھی کیا ہے-

امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی ، تعمیر نو کے جس منصوبے کا دعوی کر رہی ہے اس میں سے ایک، سیکڑوں کلینکس اور طبی مراکز کی تعمیر ہے - یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان کی تعمیر نو کے امور میں امریکہ کے خصوصی تحقیقاتی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی کی جانب سے تعمیرہ شدہ بہت سے اداروں کا ملنا مشکل ہے یعنی ان کا کوئی وجود ہی نہیں ہے-

افغانستان کی تعمیرنو کے لئے امریکہ کے خصوصی انسپکٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی ( یو ایس ای ڈی ) کی کارکردگی کے سلسلے میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ایجنسی نے افغانستان میں میڈیکل کلینیک بنانے میں تقریبا دو سوساٹھ ملین ڈالر خرچ کئے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے کلینیکس میں بجلی ، مناسب میڈیکل وسائل اور دیگر طبی ساز و سامان موجود نہیں ہیں- اس رپورٹ کے مطابق تعمیر شدہ بتیس کلینیکس میں سے گیارہ کلینیکس اس ایجنسی کے دائرہ کار سے باہر ہیں اور افغانستان کی وزارت صحت کے دائرے میں آتے ہیں-

افغانستان کی تعمیرنو کے امور کی تحقیقات کے لئے امریکہ کے خصوصی انسپکٹر جنرل کے بقول بہت سی اطلاعات کہ جو امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی، افغانستان کی تعمیر نو کے امور کے تحقیقاتی ادارے کے سامنے پییش کرتی ہے ، حقیقی نہیں ہیں اور بہت محدود و مختصر ہیں- اس سے قبل بھی افغانستان کی حکومت نے اس ملک کی تعمیرنو کے سلسلے میں مغربی کمپنیوں کی کارکردگی کے طریقہ کار پر تنقید کی تھی – افغانستان حکومت کی ایک مشکل یہ ہے کہ بین الاقوامی امداد اور مغربی ممالک جس امداد کا دعوی کرتے ہیں وہ مغربی کمپینوں اور مدد کرنے والے ممالک کی کمپنیوں کے سپرد کی جاتی ہیں اس کی وجہ سے یہ امداد، ان جگہوں پر استعمال نہیں ہو پاتی جہاں افغان حکومت مصلحت سمجھتی ہے اور مغربی کمپنیاں ، افغانستان کی تعمیر نو سے متعلق بجٹ کا بڑا حصہ فرضی دستاویزات کے ذریعے اپنی جیبوں میں ڈال لیتی ہیں- کہا جا رہا ہے کہ افغانستان میں سرگرم بعض امریکی کمپنیاں کہ جو افغانستان کی تعمیرنو کے عمل میں واشنگٹن کی امداد کے عنوان سے خرچ کرتی ہیں، ان کا تعلق امریکہ کی وزارت دفاع اور اس ملک کے حکام سے ہے - لیکن انسپیکٹروں کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اخراجات جو امریکی حکام کی جانب سے کوڑے کی طرح افغان عوام کے سرپر مارے جا رہے ہیں اور مسلط کئے جارہے ہیں نہ صرف ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کے تحقیقاتی ادارے بھی اس سلسلے میں امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی کی رپورٹوں پر بھروسہ نہیں کرتے-

سیاسی ماہرین کی نگاہ میں افغانستان کی تعمیرنو میں فعال امریکی اداروں کے اخراجات اور کارکردگی کا طریقہ اس سلسلے میں موجود مسائل و مسشکلات کا ایک حصہ ہے - اسی بنا پر طالبان کی حکومت کے خاتمے کو تقریبا چودہ سال گذرنے اور بین الاقوامی امداد سے افغانستان کی تعمیرنو شروع ہونے کے بعد بھی اس ملک کو ابھی متعدد مسائل اور چیلنجوں کا سامنا ہے-

ٹیگس