Jan ۲۴, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۶ Asia/Tehran
  • امریکہ اور سعودی عرب کی نظر میں علاقے میں پائے جانے والے مشترکہ خطرات

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے دورۂ ریاض میں العوجا شاہی محل میں سعودی شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں فریقین نے مختلف مسائل منجملہ شام کی تبدیلیوں اور اس چیز کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا کہ جسے انھوں نے علاقے میں ایران کا اثر و رسوخ قرار دیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز خلیج فارس تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے، ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے کو ایک ایسے اقدام سے تعبیر کیا کہ جس نے وائٹ ہاؤس کے مطابق علاقے سے جوہری خطرہ ختم کر دیا۔ جان کیری نے کہا کہ اب ہم سعودی عرب اور دیگر ملکوں کی تشویش کے جائزے اور اسے دور کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے دعؤوں میں ایران کی دفاعی میزائل توانائی، انسانی حقوق اور دہشت گردی کی حمایت کو علاقے میں ایران کی جانب سے لاحق جملہ مشترکہ خطرات قرار دیا اور کہا کہ ان مسائل میں پائی جانے والی تشویش، دور کئے جانے کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ امریکہ، علاقے میں خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے ساتھ تعلقات رکھنے کے علاوہ بعض ممالک میں قائم اڈوں کے بارے میں ان کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں اور سمجھوتوں کا حامل ہے۔

جان کیری نے تاکید کے ساتھ کہا کہ دفاعی میزائل سسٹم کے حوالے سے تعاون جاری رہے گا اور کچھ اقدامات عمل میں لائے جا چکے ہیں اور جلد ہی کچھ وسائل و آلات فراہم کر دیئے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے درمیان تعلقات، دو طرفہ مفادات اور دو طرفہ دفاعی مسائل کی بنیاد پر قائم ہوئے ہیں اور امریکہ، ہر طرح کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل ان کے ساتھ ہوگا۔

امریکی وزیر خارجہ نے، ایٹمی معاہدہ طے ہو جانے کے بعد جس چیز کو سعودی عرب اور دیگر ملکوں کی مشترکہ تشویش سے تعبیر کیا وہ، علاقے میں امریکہ کی مداخلت کا جواز فراہم کرنے کے لئے فرضی دعؤوں سے بڑھکر کچھ نہیں ہے۔ امریکی نقطۂ نظر سے سعودی عرب کی حمایت اور علاقے میں کشیدگی کے بارے میں مشترکہ ادراک کی اصطلاح کا استعمال، علاقے میں سعودی عرب کے جاری جرائم اور جنگ کی آگ بھڑکائے جانے کی حمایت کئے جانے کے مترادف ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے ریاض میں سعودی حکومت کے لئے واشنگٹن کی مکمل حمایت کا اعلان کر کے درحقیقت یمن میں سعودی عرب کی جاری جارحیت پر، کہ جس نے اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق یمنی عوام کو انسانی المیے سے دوچار کر دیا ہے، اپنا گرین سگنل دے دیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے لئے، ایسی حالت میں حمایت کا اعلان کیا گیا ہے کہ ایسے تمام ہتھیار کہ جن سے یمنی عوام کا قتل عام کیا جا رہا ہے سب، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب تقریبا گذشتہ ایک سال سے یمن کے مختلف شہروں اور علاقوں پر وحشیانہ بمباری اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کر رہا ہے تاکہ یمن کی تقسیم کی راہ ہموار کی جا سکے۔

ظاہر ہے کہ سعودی عرب کو اسّی ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی فروخت، کوئی معمولی بات نہیں ہے اور اس سے سعودی عرب کے لئے امریکی حمایت میں بھی کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا ہے۔ چنانچہ علاقے میں مشترکہ خطرات کا مقابلہ کرنے سے متعلق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بیان سے، ان طویل المدّت مقاصد کی نشاندہی ہوتی ہے کہ جنھیں امریکہ، علاقے میں حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکہ کو علاقے میں اپنے مقاصد کے حصول اور پالیسیوں کو آگے بڑھانے نیز فوجی مداخلت کا جواز پیش کرنے کے لئے کشیدگی و بحران کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب نےگذشتہ چند ہفتوں کے دوران علاقائی سطح پر تشکیل پانے والے اجلاسوں اور اسی طرح ڈاؤوس اجلاس میں ایران کے خلاف جس پالیسی پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے اس سے اس کی جانب سے علاقے میں امریکہ و اسرائیل کے مقاصد کی راہ میں قدم آگے بڑھائے جانے کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ٹیگس