Feb ۰۱, ۲۰۱۶ ۱۷:۳۹ Asia/Tehran
  • شام کےبحران کو حل کرنے کے لئے مذاکرات

اقوام متحدہ کی وساطت سے جینوا میں شام کے گروہوں کے مذاکرات کے آغاز کے موقع پر شام کے دارالحکومت دمشق میں بڑے بھیانک دہشتگردانہ حملے ہوئے ہیں۔

گذشتہ چند برسوں میں یہ سب سے بھیانک حملے قراردئے جارہے ہیں۔

دمشق کے علاقے زینبیہ میں اتوار کو ہونے والے دہشتگردانہ بم دھماکوں میں تقریبا ستر افراد جاں بحق اور کم از کم ایک سو زخمی ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اتوار کو دمشق میں ہونے والے دہشتگردانہ حملوں پر اقوام متحدہ، یورپی ممالک اور دیگر ممالک نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے دمشق میں ہونے والے دہشتگردانہ حملوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جینوا مذاکرات کے موقع پر بیرونی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں نے بے گناہوں کا قتل عام جاری رکھ کرشام کے بحران کا سیاسی راہ حل تلاش کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی ہے۔ دمشق کے زینبیہ علاقے میں ہونے والے ہولناک دہشتگردانہ بم دھماکے ایسے عالم میں ہوئے ہیں کہ جمعے کے دن سے جینوا میں اقوام متحدہ کی ثالثی سے شام کی حکومت اور مخالف گروہوں کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات میں ثالث کا کرادار شام میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے استیفن دی میستورا ادا کررہے ہیں۔

شام کی وزارت خارجہ نے زیبنیہ کے دہشتگردانہ بم دھماکوں پر ایک بیان جاری کرکے رد عمل ظاہر کیا اور کہا ہے کہ ترکی، سعودی عرب اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کا ھدف شام کے گروہوں کے مذاکرات سے شام کے بحران کا راہ حل تلاش کرنے کی کوششوں کو ختم کرنا ہے۔

اقوام متحدہ میں شام کے سفیر اور جینوا مذاکرات میں حکومت شام کے نمائندے بشار الجعفری نے مذاکرات کے پہلے دن انکشاف کیا تھا کہ دہشتگردوں کی حامی بعض مغربی حکومتیں شام کی حکومت پر سیاسی اور فوجی لحاظ سے دباؤ بڑھا کر دمشق کو مخالف گروہوں کے مطالبات قبول کرنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے باوجود شام کے حکام نے تاکید کی ہے کہ دباؤ اور دہشتگردانہ اقدامات قومی مصالحت دہشتگردی کے خلاف جاری جدوجہد اور دہشتگردوں کے زیر قبضہ علاقوں کے آزاد کرانے کی کاروائیوں میں رکاوٹ نہیں بن سکتے ہیں۔ دمشق میں دہشتگردانہ حملے ایسے حالات میں رونما ہوئے ہیں کہ سعودی عرب اور ترکی سمیت دہشتگردوں کے حامیوں نے گذشتہ پانچ برسوں سے اعلانیہ طور پر شام کےبحران کے پرامن راہ حل کی مخالفت کی ہے اور صدر بشار اسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کو شام کے بحران کے کسی بھی حل کے لئے پیشگی شرط قراردیا ہے۔

سعودی عرب اور ترکی جیسے ملکوں کی جانب سے دہشتگرد گروہوں کی حمایت اور صدر بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانے پر ان کا اصرار ایسے حالات میں ہے کہ شام کے بارے میں متعدد بین الاقوامی نشستوں سے جو حال ہی میں ویانا اور جینوا میں منعقد ہوئی ہیں عالمی برادری نے صراحتا اعلان کیا ہے کہ شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے دہشتگردوں کی حمایت ختم ہونی چاہیے اور شام کی حکومت کے ساتھ تعاون کیا جانا چاہیے اور یہ ایک ناگزیر امر ہے۔

ٹیگس