Feb ۱۳, ۲۰۱۶ ۰۹:۴۵ Asia/Tehran
  • اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی

عالمی حالات و واقعات اس بات کے غماز ہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائيلی مظالم بدستورعالمی توجہات کا مرکز و محور بنے ہوئے ہيں۔ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کونسل کے مستعفی عہدیدار کی تازہ ترین رپورٹ یا یوں کہیے کہ ان کی آخری رپورٹ بھی اسی حقیقت کو بیان کرتی ہے۔

 انسانی حقوق کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر برائے فلسطین، "مکاریم وی بی سونو" نے صیہونی حکومت کے اقدامات کو انسانی حقوق سے متعلق عالمی معیارات اور ضابطوں کے منافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے جمعرات کے روز اپنی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینوں کو نہایت سختی کے ساتھ کچل  رہی ہے۔

"مکاریم وی بی سونو" نے اس کے ساتھ ہی الزام لگایا کہ اسرائيل نے  اپنے وعدے کے برخلاف انہيں غزہ اورغرب اردن جانے کی اجازت نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینوں کی حالیہ تحریک اور احتجاجی مظاہرے، غرب اردن میں غیر قانوںی یہودی بستیوں کی تعمیر، غزہ کے محاصرے، لوگوں کو اجتماعی طور پر سزائيں دینے  اور نسل پرستانہ دیوار کی تعمیر کے خلاف ردعمل کے طور پر کئے جارہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ "مکاریم وی بی سونو" نے مقبوضہ علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دیئے جانے کے تعلق سے اسرائیل کے اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہو‏ئے کچھ عرصہ پہلے اپنے عہدے سے احتجاجا استعفی دیدیا ۔

صیہونی حکومت کے مظالم اور توسیع پسندانہ اقدامات کے سلسلے میں "مکاریم وی بی سونو" کی تازہ ترین رپورٹ اور کچھ عرصہ قبل اپنے عہدے سے استعفی، انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور افسران کی شدید ناراضگی کا غماز ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت انسانی حقوق کے منافی اقدامات میں اس حد تک آگے بڑھ چکی ہے کہ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ بھی اس کے سامنے بے بس ہوگيا ہے۔

یہاں جو چیز مسلم ہے وہ یہ ہے کہ فلسطینوں کے قتل عام کی صورت میں صیہونی حکومت جن اقدامات کی مرتکب ہو رہی ہے وہ انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی کے مترادف ہے۔ حالیہ چند برسوں میں اسرائيل کے مظالم میں شدت خصوصا غزہ پر اس کے وحشیانہ حملوں نے انسانیت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔

صیہونی حکومت کے غیر انسانی اقدامات اور فلسطینوں کے حقوق کی مسلسل پامالی نے عالمی رائے عامہ کے سامنے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے چہروں کو پہلے سے زيادہ عیاں کردیا ہے۔ صیہونیوں نے اپنے اقدامات سے ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنے لئے کسی حدو مرز کی قائل نہيں ہے اور مغربی ملکوں کی مدد و حمایت سے اور بغیر کسی خوف و خطر کے فلسطینوں کے خلاف اپنے مظالم کا سلسلہ  جاری رکھے گی۔

صیہونی حکومت کے اقدامات کے سلسلے میں مختلف عالمی اداروں کی نشست و برخاست اور تل ابیب کے خلاف اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کی رپورٹوں کا نتیجہ نکلے یا نہ نکلے لیکن ایک بات واضح ہے کہ عالمی اداروں کا ایک ایسی حکومت سے واسطہ ہے جو دنیا والوں کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

ان حالات میں عالمی رائے عامہ اور فلسطینی عوام اسرائيل کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے سنجیدہ اور ٹھوس اقدام  کے خواہاں ہیں جو فلسطینی قوم پر روا رکھے جانے والے مظالم اور سرزمین فلسطین پر قبضے کے خلاف عالمی برادری کے عزم ارادے کا غماز ہو۔

اس وقت صیہونی حکومت کی مخالفت میں عالمی سطح پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پہلو سیاسی، معاشی، قانونی اور حتی دانشوروں کی سطح تک پھیل گئے ہیں اورظلم و بربریت کے زور پر چلنے والی  حکومت کے خلاف روز افزوں نفرتوں نے، تل ابیب کو بین الاقوامی اداروں میں پہلے سے زيادہ الگ تھلگ کردیا ہے۔

ٹیگس