ایران اور یورپی یونین کے درمیان جامع تعاون کے دائرے میں ظریف - موگرینی مذاکرات
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے دورہ برسلز میں یورپی یونین اور بیلجیم کے حکام سے ملاقات کی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا یہ دورہ، یورپی یونین اور بیلجیم کے حکام کی دعوت پر انجام پایا ہے۔ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد ایران نے یورپی یونین کے ساتھ اہم موضوعات پر گفتگو شروع کی ہے۔اس گفتگو کا دائرہ، یورپی یونین کے شعبہ خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے دورہ تہران اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے ساتھ اور زیادہ وسیع ہو گا۔
ایران کے وزیر خارجہ کا یورپی یونین کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے جو ایک طرح سے ایٹمی مذاکرات کی کامیابی اور مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔ بنابریں محمد جواد ظریف کے دورہ برسلز میں یورپی یونین کے حکام کے ساتھ ملاقات میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر صحیح طرح سے عمل درآمد کے مسئلے کا بھی جائزہ لیا گیا۔
فیڈریکا موگرینی، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے مشترکہ کمیشن کی سربراہ ہیں۔ اس بات کے پیش نظر کہ ایران کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی پابندیاں، سالوں سے جاری رہی ہیں، ان پابندیوں کا عملی اور مکمل طور پر خاتمہ، ایک ایسا مسئلہ ہے کہ ایران اور یورپی یونین کی جانب سے، جسے سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
اس وقت دو طرفہ مذاکرات، ایران اور یورپی یونین کے تعلقات کے بارے میں ہو رہے ہیں تاہم فریقین کا تعاون، مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مسئلے تک ہی محدود نہیں ہے۔ یورپی یونین کے شعبہ خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں علاقے کے بحرانوں منجملہ شام اور یمن کے بحرانوں کے حل میں یورپی یونین کے کردار سے متعلق، کی جانے والی توقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی مفادات اور انسانی حقوق کا فریضہ، اس بات کا متقاضی ہے کہ ان بحرانوں کے حل میں مدد کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ یورپی یونین ان تنازعات میں کوئی حساس اور کلیدی کردار تو ادا نہیں کر رہی ہے مگر وہ بحرانوں کے راہ حل کی تلاش میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ فیڈریکا موگرینی نے میونیخ سیکورٹی کانفرنس میں ایران کے وزیر خارجہ کے خطاب کے، ایک حصے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سممجھتے ہیں کہ علاقے میں تعاون کے ذریعے، بعض ایسے تنازعات کو حل کئے جانے کا امکان پایا جاتا ہے، جو بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دشوار مسائل کے راہ حل بھی دشوار ہی ہوتے ہیں تاہم تعاون نیز ایٹمی معاہدے کی مانند فریقین کی فتح کی بنیاد پر یقینا آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ یورپی یونین کے شعبہ خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے اس بیان سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کا نیا دور شروع ہو گیا ہے اور اس نئے دور کی ایک اہم خصوصیت، ماضی کے مسائل کو درگذر کرنا اور مستقبل پر نظر رکھنا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں ایران کے ساتھ تعلقات سے متعلق کمیٹی کے سربراہ یانوش لواندوفسکی سے بھی ملاقات میں، اسی نکتے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ تہران، یورپی یونین کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے۔ اس ملاقات میں یورپی پارلیمنٹ کے اس عہدیدار نے بھی علاقائی مسائل کے حل میں ایران کے کردار کو اہم اور موثر قرار دیا۔ایران اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات، اس وقت جامع اور اعلی سطح کے شمار ہوتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے نقطۂ نظر سے سیاسی مسائل میں دونوں فریقوں کے قریبی نظریات کے پیش نظر فریقین کے درمیان مذاکرات کی موجودہ سطح سے، سیاسی یکسوئی کو مستحکم بنانے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔ اس وقت یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایران اور یورپی یونین کے تعلقات ماضی کی سطح پر واپس لوٹ رہے ہیں وہ بھی اس فرق کے ساتھ کہ ایران اور یورپی یونین، اس نئے دور میں ایٹمی مسئلے میں مغرب کی جانب سے بلا وجہ کے، کسی بھی طرح کے کھڑے کئے جانے والے بحران سے بچنے کی کوشش کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا خیال ہے کہ اس طرح کے تعاون اور علاقے کے مسائل کے بارے میں منطقی راہ حل کے حصول کے لئے سب سے پہلا قدم، علاقائی بحرانوں خاص طور سے مشرق وسطی کے مسئلے، یعنی فلسطین کے مستقبل کے بارے میں یورپی یونین کے مواقف کا شفّاف ہونا ہے۔ ممکن ہے کہ تمام مسائل میں ایران اور یورپی یونین کے نظریات، ایک دوسرے سے قریب نہ ہوں تاہم ایسے مسائل بھی پائے جاتے ہیں کہ جن میں دونوں کے نظریات، مشترکہ ہیں۔ اور یہ مشترکہ نظریات، مشترکہ مسائل و مشکلات اور خطرات سے متعلق مشترکہ راہ حل کے حصول کے سلسلے میں تعمیری مذاکرات پر منتج ہو سکتے ہیں اور ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا دورہ برسلز، اسی پیغام کا حامل ہے۔