Mar ۰۳, ۲۰۱۶ ۱۷:۴۰ Asia/Tehran
  • پاکستان اور تاجیکستان کا فوجی تعاون

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے تاجیکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی ہے

 دونوں ملکوں کے میڈیا نے اس ملاقات کو بھرپور کوریج دیا ہے۔ یاد رہے پاکستانی فوج کے سربراہ نے چین کے چیف آف آرمی اسٹاف کے دورہ تاجیکستان کے موقع پراس ملک کے وزیر دفاع سے ملاقات کے فورا بعد دوشنبہ میں تاجیک صدر سے ملاقات کی تھی۔

تاجیک صدر اور جنرل راحیل شریف کی ملاقات میں سیاسی، فوجی اور سیکورٹی تعاون سے متعلق مختلف مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ امام علی رحمان اور جنرل راحیل شریف نے عالمی برادری کو لاحق خطروں منجملہ دہشتگردی، انتہا پسندی اور منشیات کی اسمگلنگ سے مقابلہ کے لئے تاجیکستان اور پاکستان کی فوج اور سکیورٹی اداروں کے درمیان تعاون جیسے اہم ترین مسائل پر گفتگو کی ہے۔ ان ہی مسائل پر بھی تاجیکستان کے وزیر دفاع شیر علی میرزا اور چین کے چیف آف آرمی اسٹاف فن فین خوئیہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے تاہم تاجیک میڈیا کا کہنا ہےکہ چین اور تاجیکستان کے درمیان طے پانے والے فوجی، سکیورٹی اور سیاسی معاہدے دوشنبہ اور اسلام آباد کے درمیان ہونے والے معاہدوں سے بہت زیادہ ہیں۔ چین اور تاجیکستان کےحکام کی جانب سے اس بات پر تاکید کہ دونوں ممالک فنی تعاون میں توسیع لارہے ہیں اور تاجیکستان کی سکیورٹی فورسز کو ایک طاقتور فوج میں تبدیل کرنے کےلئے ٹریننگ بھی دی جارہی اسی تعاون کی توثیق کرتی ہے۔

واضح رہے تاجیکستان کو یہ خوف لاحق ہےکہ افغانستان سے بدامنی مرکزی ایشیا کے ملکوں میں بھی سرایت کرسکتی ہے لھذا وہ اسی تشویش کی بنا پر چین اور پاکستان یہانتک کہ علاقے کے دیگر ملکوں سے بھی فوجی اور سیکورٹی تعاون کررہا ہے۔ اسی بنا پر ایسا لگتا ہے کہ تاجیکستان، پاکستان کے ساتھ سکیورٹی تعاون کرکے افغانستان میں طالبان پر پاکستان کے اثر ورسوخ سے استفادہ کرکے افغانستان تاجیکستان سرحد پر طالبان کو اکٹھا ہونے سے روکنے کی کوشش کررہا ہے۔ بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ کہا جارہا ہے کہ بعض تکفیری گروہ افغانستان تاجیکستان سرحد پر جمع ہوگئے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے یہ کہا جارہا ہے کہ تاجیکستان کی حکومت اپنے جنوبی علاقوں میں سب سے بڑی فوجی مشقیں کرنا چاہتی ہے۔

تاجیکستان کی مسلح افواج کی مشترکہ کمان نے اس سلسلے میں اعلان کیا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ دہشتگرد گروہ مرکزی ایشیا کے ملکوں میں دراندازی کرسکتے ہیں لھذا تاجیک فوج پندرہ سے انیس مارچ تک صوبہ ختلان میں مشقیں کرے گی جو فوج کی سب سے بڑی مشقیں ہونگی۔ ان فوجی مشقوں میں پچاس ہزار سپاہی، فوجی افسر اور لاھور، سنبلہ، مامیرک، ھرب میدان، اور حلقہ یار نامی فوجی اڈوں میں تاجیک فوج کے آمادہ سپاہی اور دوسو ایک نامی فوجی اڈے میں موجود روسی فوجی بھی حصہ لیں گے۔

تاجیکستان کی سکیورٹی اور فوجی سرگرمیاں نہ صرف اس بات کی نشاندھی کرتی ہیں کہ تاجیکستان کو مرکزی ایشیا کے جنوبی علاقوں میں دہشتگردوں کی دراندازی سے تشویش لاحق ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ دوشنبہ علاقے میں جاری بدامنی سے مقابلہ کرنے کے لئے اپنی فوجی توانائی زیادہ سے زیادہ بڑھانا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ تاجیکستان کا ھدف چین، روس اور پاکستان کے ساتھ سیکورٹی تعاون میں توازن پیدا کرنا بھی ہے۔

ٹیگس