عراق میں اصلاحات کے پروگرام پر تاکید
عراقی حکومت اصلاحات پر عمل درآمد کی تیاریاں کررہی ہے اور اسی غرض سے کابینہ میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔
حالیہ دنوں میں عراق میں اصلاحات کے بارے میں بحثیں ہورہی ہیں۔ ان وضاحتی بحثوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے عوامی رضا کار فورس کے سربراہ حسن عبدالہادی نے کہا ہےکہ بغداد میں امریکی سفارتخانہ پس پردہ دباؤ ڈال کر اصلاحات پرعمل درآمد میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں امن و استحکام امریکہ، صیہونی حکومت اور خلیج فارس کے عرب ملکوں اور ترکی کے فائدے میں نہیں ہے لھذا یہ ممالک چاہتے ہیں کہ عراق میں بدامنی جاری رہے۔ حسن عبدالہادی نے کہاکہ ہر قبیلے کا حکومت میں حصہ مانگنا بھی بحران کا سبب ہے اور کہاکہ اصلاحات ایک بڑا پیچیدہ اور مشکل کام ہے کیونکہ کوئی بھی قبیلہ اپنے حصے سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔ عراق میں بنیادی اصلاحات اور بدعنوانیوں سے مقابلہ کے لئے سیاسی گروہوں، دینی قیادت اور مرجعیت اور عراقی عوام کی درخواست کے بعد وزیر اعظم حیدر العبادی نے گذشتہ جمعرات کو اپنی نئی کابینہ کا اعلان کیا اور اسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا۔ عراق کی پارلیمنٹ دس دنوں کے اندر مجوزہ وزیروں کے بارے میں ووٹ دے گی۔
عراقی وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں کہا کہ نئے وزیروں کے انتخاب میں مہارت، لیاقت اور اھلیت اور انتظامی صلاحیتوں نیز حکومت کے وسیع اصلاحی پروگراموں پرعمل درآمد کی توانائیوں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔عراق کے وزیر اعظم کے دفتر کے سربراہ نے بھی کہا کہ اصلاحات کا پروگرام تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ مھدی العلاق نے کہا کہ عراق کی اصلاحات کا پروگرام دوہزار بیس تک جاری رہے گا اور یہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے اور اس میں اقتصادی امور کو نان آئل آئیٹمز پر متمرکز رکھا گیا ہے۔ مھدی العلاق نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراقی حکومت اپنی اصلاحات کے سہارے ملک کے بجٹ کوبہتر بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اصلاحات کا ھدف آئندہ پانچ برسوں میں نان آئل آئٹمز سے تین ارب ڈالر آمدنی حاصل کرنا ہے۔ مھدی العلاق نے عراق میں بدعنوانیوں سے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم حیدر العبادی نے اس کام کے لئے ایک اعلی کونسل قائم کی ہے۔حکومت عراق سیکورٹی مسائل کے علاوہ سیاسی اور اقتصادی مسائل سے بھی دوچار ہے۔ حیدر العبادی ملک میں اپنا وسیع اصلاحی پروگرام لاگو کرنا چاہتے ہیں اور ان کی کابینہ میں ترمیم بھی اسی تناظر میں قابل غور ہے۔ مجلس اعلاے اسلامی عراق کے سربراہ سید عمار حکیم نے نئی کابینہ کے بارے میں کہا ہے کہ جو لوگ وزیر بنائے جارہے ہیں انہیں پارٹیوں کی جانب سے حصہ کے مطالبے کی بنا پر وزیر نہیں بنایا جانا چاہیے بلکہ ان کا ٹکنوکریٹ اور ماہر ہونا ضروری ہے۔ سید عمار حکیم نے کہا کہ آج عراق میں امن قائم کیا جانا ضروری ہے اور سب کو چاہیے کہ وہ اصلاحات پرعمل درآمد کے سلسلے میں پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں۔ ادھر مجلس اعلاے اسلامی عراق کے ترجمان حمید معلہ نے حیدرالعبادی کی اصلاحات کے بارے میں کہا کہ اصلاحات سے حکومت کو کمزور نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس سے سیاسی اختلافات میں اضافہ ہونا چاہیے۔