صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک جواب دیں: ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنونشن سے اپنے خطاب میں ملک پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ کے دوران عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور دیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے علاقے میں امریکہ و صیہونی حکومت کی بے لگام جارحانہ پالیسیوں کو بھی سخت ہدف تنقید بنایا۔
سحرنیوز/ایران: کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنشونشن سی ڈبلیو سی کے رکن ممالک کا تیسواں اجلاس نیدرلینڈ کے شہر ہیگ میں منعقد ہوا ہے۔
اجلاس میں شریک ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ وہ ممالک جنہوں نے عراق کی سابق صدام حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کی توسیع کے لئے لازمی مواد اور ٹیکنالوجی فراہم کی، وہ آئیں اور جواب دیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا ہم ان ممالک منجملہ جرمنی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کی توسیع کے لئے صدام حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والی جرمن کمپنیوں اور وہاں کے باشندوں کے بارے میں شفاف تحقیقات کرانے کے حوالے سے ہمارے مطالبے کا مثبت جواب دے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ملک کے سردشت نامی علاقے میں صدام حکومت کے استعمال کردہ کیمیائی بمبوں کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے تلخ اور المناک نتائج چار دہائیاں گزر جانے کے بعد آج بھی اُس خطے کے عوام برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok
وزیر خارجہ ایران نے علاقے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے کی طرح کسی اور خطے نے بین الاقوامی قوانین کی پامالی کا مشاہدہ نہیں کیا-
امریکی جنگوں نے خطے کو عدم تحفظ، عدم استحکام اور بڑے پیمانے پر خونریزی کے دائمی بھنور میں پھنسا دیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے گزشتہ دو برسوں میں، مقبوضہ فلسطین میں واضح نسل کشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حمایت کے سبب صیہونی حکومت کو ہر قسم کی قانونی گرفت سے مکمل استثنیٰ دے دیا گیا ہے، یہ حکومت اب تک سات ممالک پر حملہ کر چکی ہے، اُس نے فلسطین، شام اور لبنان کے علاقوں پر قبضہ بھی کر رکھا ہے اور اُس نے غزہ اور لبنان پر اپنی جارحیت میں وسیع پیمانے پر ممنوعہ فاسفورس اور کلسٹر بموں کا استعمال کیا۔
وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ حقیقت کو کامیاب ہونے اور انصاف کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سی ڈبلیو سی کو ہر قسم کی سیاست یا بڑی طاقتوں کے بیرونی دباؤ سے دور رہتے ہوئے اپنے قانونی فرائض پر عمل کرنا چاہیئے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ ایران سید عباس عراقچی نے کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنونشن کے ڈائریکٹر جنرل فرنینڈو آریاس سے بھی ملاقات اور گفتگو کی تھی۔