Apr ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۸:۴۵ Asia/Tehran
  • اسلامی تعاون تنظیم سے اھل غزہ کی توقعات

غزہ پٹی دس برسوں کے بعد بھی صیہونی حکومت کے ظالمانہ محاصرے میں ہے۔

اس علاقے پر صیہونی طیارے آئے دن بمباری کرکے اس کی تعمیر نو میں رکاوٹیں ڈالتے رہتے ہیں۔ غزہ کی بحرانی صورتحال اس علاقے پر صیہونی حکومت کی تباہ کن جنگوں کا نتیجہ ہے اور اس پر اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے۔ اب جبکہ عالم اسلام کے ممالک ترکی کے شہر استنبول میں جمع ہوئے ہیں توفلسطینیوں کو امید ہے کہ اسلامی ملکوں کی سربراہی کانفرنس غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے میں موثر قدم اٹھائے گی۔

غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے سلسلے میں فلسطین کی سرکاری کمیٹی نے اسلامی تعاون تنظیم سے غزہ کی بحرانی صورتحال پر رد عمل ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس فلسطینی کمیٹی نے ایک بیان جاری کرکے اسلامی تعاون تنظیم کے تیرھویں سربراہی اجلاس کے شرکاء سے درخواست کی ہے کہ غزہ کے محاصرے کو ختم کرانے کے مسئلے کو اپنے ایجنڈے میں سر فہرست قرار دیں۔غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے مصر کوگذر گاہ رفح کو کھولنا پڑے گا اور مسافروں بالخصوص بیماروں اور طلباء کی آمد ورفت کے لئے سہولتیں دینی پڑیں گی۔

اس سے قبل فلسطین کے وزیراعظم رامی حمداللہ نے کہا تھا کہ صیہونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے غزہ کی تعمیر نو کا کام سست روی سے آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور غزہ میں ممکنہ طور پر پیش آنے والی المناک صورتحال کی بابت خبرداربھی کیا تھا۔

دوہزار چودہ کی گرمیوں میں غزہ پر صیہونی حکومت کی ہمہ گیر فضائی، زمینی اور بحری جارحیت کی بنا پر غزہ کو شدید نقصان پہنچا ہے ، صیہونی حکومت کی اس جنگ میں رہائشی علاقوں، پانی کی سپلائی اور بجلی کی تنصیبات، اسپتالوں، اسکولوں، زرعی زمینوں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم کے مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ صیہونی حکومت کی اس تباہ کن جنگ کو دوبرس کا عرصہ گذر جانے کے باوجود غزہ کا محاصرہ جاری ہے اور اسرائیل غزہ کے لئے کنسٹرکشن میٹیریل اور تعیمر نو کے لئے ضروری دیگر اشیاء کی ترسیل پر پابندی عائد کئے ہوئے ہے۔ غزہ کو تعمیر نو کے لئےعالمی برادری کی امداد کی ضرورت ہے، گذشتہ برسوں کے دوران بھیجی گئی امداد بہت کم تھی اور اس سے غزہ کی تعمیر نو نہیں کی جاسکتی۔ غزہ پر صیہونی جارحیت میں ایک لاکھ سے زائد گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو کے لئے اگرچہ اکتوبر دوہزار چودہ میں ڈونر ممالک نے ساڑھے تین ارب ڈالر کی مدد دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن غزہ کو اس وقت تک اس رقم کا فقط چالیس فیصد حصہ دیا گیا ہے۔

عالم اسلام میں اختلافات اور اسلامی تعاون تنظیم کے اھداف سے دوری اختیار کرلینے سے عالم اسلام ایسی سمت جارہا ہے جہاں سے وہ شام و عراق میں جاری تکفیری دہشتگردی اور یمن میں سعودی عرب کی جنگ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے بعض عرب ملکوں کی دوڑ کا خاموش تماشہ دیکھ رہا ہے۔ فلسطینیوں کو استنبول میں او آئی سی کے تیرھویں سربراہی اجلاس سے امید ہے کہ یہ اجلاس غزہ کے المناک واقعات کے پیش نظرغزہ کے بارے میں کوئی موثر فیصلہ کرے گا۔

یاد رہے اوآئی سی کا تیرھواں سربراہی اجلاس انصاف اور آشتی کے لئے اتحاد و یکجہتی کے نعرے کے تحت ترکی میں جاری ہے۔

ٹیگس