اسرائیل کی توسیع پسندی اور جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ
بین الاقوامی حالات اور تبدیلیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جرائم بدستور عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے جرائم کا جائزہ لینے کے بارے میں دنیا کے مختلف علاقوں سے درخواستیں کی جا رہی ہیں جس سے بوکھلا کر یہ انسانیت مخالف حکومت اور اس کے حکام اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر میں اضافے اور فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری نے پائیدار امن کے قیام کو مزید دشوار کر دیا ہے۔
بان کی مون نے پیر کے روز فلسطین کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں گزشتہ چھے ماہ کے دوران جھڑپوں اور تشدد میں دو سو سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ اسرائیل تشویش ناک حد تک تیز رفتاری کے ساتھ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کر رہا ہے اور ان اقدامات میں رواں سال کے دوران گزشتہ سال کی نسبت بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور رواں سال کے صرف تین ابتدائی مہینوں میں سات سو سے زائد فلسطینی بےگھر ہو چکے ہیں۔ بان کی مون نے اس بات پر زور دیا کہ اس قسم کے اقدامات اجتماعی سزا کے زمرے میں آتے ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی شمار ہوتے ہیں۔
فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے ان اقدامات نے اس ناجائز حکومت کی ماہیت کو کہ جو توسیع پسندی اور غیرانسانی طرزعمل اور اقدامات پر استوار ہے، پہلے سے زیادہ نمایاں کر دیا ہے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکالنے کی وجہ سے فلسطینی آوارہ وطنوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب صیہونی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کرنے اور بین الاقوامی کنونشنوں کی مسلسل خلاف ورزی سے عالمی برادری تنگ آ چکی ہے۔
صیہونی حکومت کے ظلم و ستم پر مبنی اقدامات کے سلسلے میں بین الاقوامی اداروں کے مختلف اجلاس اور ان میں پاس ہونے والی قراردادیں اور بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ دنیا والوں کو شرانگیز اقدامات کرنے والی ایک ناجائز حکومت کا سامنا ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کے مظالم کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ، دو ہزار نو میں غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی بائیس روزہ جنگ کے بارے میں رچرڈ گولڈ اسٹون کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی یاد دلاتی ہے۔
گولڈ اسٹون کی رپورٹ میں غزہ کے خلاف بائیس روزہ جنگ کے واقعات کے بارے میں بیس ہزار دستاویزات اور تصویریں اور دو سو سے زائد افراد کے ساتھ براہ راست گفتگو پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ نے واضح طور پر ظاہر کر دیا کہ صیہونی حکومت نے غزہ پر جارحیت کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ اور بعض مغربی حکومتوں کے دباؤ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمزور موقف کی وجہ سے صیہونی حکومت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے باعث یہ ناجائز حکومت اپنے جرائم کو جاری رکھنے میں مزید جری اور گستاخ ہو گئی ہے۔
اگرچہ اسرائیل کے جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹوں کا منظرعام پر آنا ایک مثبت اقدام سمجھا جاتا ہے کہ جو رائے عامہ کو آگاہ کرنے میں ایک اہم کردار کا حامل ہے لیکن یہ اقدام کافی نہیں ہے۔
اس بنا پر ملت فلسطین اس انتظار میں ہے کہ اقوام متحدہ صیہونی حکومت کی مذمت کرے اور اس کے خلاف سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ اس سے ظاہر ہو کہ عالمی برادری ملت فلسطین پر ہونے والے ظلم و ستم اور تشدد کی مخالف ہے۔