Apr ۳۰, ۲۰۱۶ ۲۰:۳۶ Asia/Tehran
  • افغانستان میں امریکی ڈرون حملے جاری

افغان حکام نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ ننگرھار کے علاقے ھسکہ مینہ میں امریکہ کے ڈرون طیاروں کے حملے میں پندرہ افراد ہلاک ہوگئے-

افغان حکام کے بقول امریکی ڈرون طیاروں نے ھسکہ مینہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا ہے کہ جس کے نتیجے میں داعش کے ہتھیاروں کے انبار تباہ ہوگئے-

افغانستان میں مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ھسکہ مینہ میں امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد داعش کے تھے - گذشتہ ہفتے افغانستان کے ذرائع ابلاغ نے امریکی فوج کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ سال افغانستان میں ہونے والے جنگی طیاروں کے حملوں کی نسبت ڈرون حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ سال انجام پانے والے ہوائی حملوں میں چھپن فیصد حملے امریکی ڈرون طیاروں نے کئے ہیں-

صوبہ ننگرھار میں امریکہ کے ہوائی حملے ایسی حالت میں انجام پائے ہیں کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ حملے افغان حکومت کی ہم آہنگی یا درخواست سے انجام پائے ہیں یا پھر امریکی فوجیوں نے اپنے ہٹ دھرمانہ اور جارحانہ کاروائیوں کے دائرے میں انجام دیئے ہیں- افغان حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ ننگرھار میں امریکی ڈرون حملے میں داعش دہشت گرد گروہ کے ہتھیاروں کے انبار اور ان کے ٹھکانے تباہ ہوئے ہیں لیکن آزاد اور مقامی ذرائع نے ابھی اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے- اگر یہ حملہ افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کی درخواست اور اجازت کے بغیر انجام پایا ہے تو افغانستان میں امریکی کمان نے کابل واشنگٹن سیکورٹی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے-

کابل اور واشنگٹن سیکورٹی معاہدے کے مطابق، اور افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی جنگی کارروائیوں کے خاتمے کے سرکاری اعلان کے بعد، امریکی فوجی، اس ملک میں محض اس لئے تعینات تھے تاکہ افغان فوج اور پولیس کو ٹریننگ دیں اور فوجی مشیروں کا کردار ادا کریں اورغیرملکی افواج کی کسی بھی قسم کی کاروائی، افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کی درخواست پر انجام پائے-

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں عام شہریوں کی جانوں سے بے توجہی برتے جانے کے امریکی فوجیوں کے ریکارڈ کے پیش نظر، بعید سمجھا جارہا ہے کہ صوبہ ننگرھار کا حالیہ ہوائی حملہ، کابل حکومت کی درخواست پر انجام پایا ہوگا-

افغان عوام ، اور اس ملک کی پارٹیوں اور سرکاری اداروں کے نقطہ نگاہ سے سیکورٹی تعاون کی دستاویز، افغانستان میں نہ صرف امن و امان کی تقویت کا باعث نہیں بنی ہے بلکہ دو ہزار چودہ میں اس معاہدے پر دستخط کے وقت سے اب تک اس ملک میں تشدد ، بد امنی اور جنگ میں اضافہ ہی ہوا ہے- ایسا سمجھا جا رہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کی امریکہ کی جانب سے خلاف ورزی، دہشت گردی سے مقابلے ، طالبان کے ساتھ جنگ اور حکومت مخالف مسلح گروہوں کے ساتھ اس ملک کی حکومت کے منصوبوں پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے-

ٹیگس