May ۰۴, ۲۰۱۶ ۱۹:۴۵ Asia/Tehran
  • امریکی حکام کو الزام لگانے کی لت

امریکی خارجہ سیاست کے پالیسی ساز ایک طرف اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے اٹھائے جانے میں کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں تاہم اسکے باوجود بعض امریکی اداروں کی سرگرمیاں اس کے برعکس ہیں

ایران اور پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ جو جنوری میں نافذ ہوا ایران کے خلاف ان اقتصادی پابندیوں  کے اٹھائے جانے کا باعث بنا جو ایران کے ایٹمی پروگرام کے بہانے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عائد کی گئی تھیں۔

امریکی خارجہ سیاست کے پالیسی سازایک طرف اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے اٹھائے جانے میں کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں تاہم اسکے باوجود بعض امریکی اداروں کی سرگرمیاں اس کے برعکس اورانکے اقدامات اس معاہدے کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر مشتمل ہیں۔اسکی تازہ مثال امریکی کانگریس میں کئے جانے والے اقدامات ہیں جو مختلف انداز ميں انجام دئئے جارہے ہیں۔

فاکس ٹی وی چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی کانگریس کے تین اراکین نے بوئینگ طیارہ بنانے والی کمپنی کے نام خط میں لکھا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی  بھی قسم کا معاہدہ دہشتگردی کے خلاف ایران  کی حمایت میں اضافے کا سبب بنے گا۔اس خط میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ ممکن ہے بوئنگ طیاروں کو ایران میں جنگی طیاروں کے طور پر استعمال کیا جائے ۔

بوئنگ کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے نام لکھے گئے اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران سے معاہدہ کرنے سے گریز کیا جائے ۔ پابندیوں کے خاتمے کے دائرے میں ایران کی فضائی کمپنی کا نام امریکہ کی وزارت خزانہ کی اس  فہرست سے نکال دیا گیا ہے جن پر اس وزارت نے پہلے پابندیاں عائد کررکھی تھیں۔

ایران اور پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والےایٹمی معاہدے  کے مطابق ایران کو مسافر طیارے فروخت کیے جاسکتے ہیں۔البتہ بوئنگ کمپنی صرف اکیلی کمپنی نہیں ہے جو ایران کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے بلکہ کئی دوسری کمپنیاں بھی ایران کی منڈی سے فائدہ اٹھانے کے لئے مواقع کی تلاش میں ہیں۔

ایران نے کئی بار اعلان کیا ہے کہ امریکی کمپنیوں کی طرف سے ایرانی مارکیٹ کی طرف رغبت کے باوجود امریکی کمپنیوں سے تجارتی اور اقتصادی لین دین ایران کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے ۔اس حوالے سے ایران کا اہم ترین معیار ان کمپنیوں کا سیاسی کردار اور ان پر ایران کا اعتماد ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے جنوبی کوریا کی صدر سے اپنی حالیہ ملاقات میں اس بات پر تاکید کی ہے کہ مختلف ملکوں کےساتھ ایران کے تجارتی اور اقتصادی تعاون کی بنیادی شرط یہ ہے کہ یہ ممالک دوسرے ملکوں کے سمجھوتوں اور معاہدوں کے اثرات کو قبول نہ کریں۔

یہ بات واضح ہے کہ حالیہ رکاوٹوں کی اصل وجہ امریکہ کے داخلی قوانین یا انسانی حقوق اور دہشتگردی کے بہانے نہیں ہیں بلکہ اصل مقصد ایران کی ساکھ کو خراب کرنا اور ایرانو فوبیا ہے ۔ امریکہ کا ایک الزام یہ ہے کہ ایران نے بیلیسٹک میزائلوں کا تجربہ کرکے سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے ۔ کچھ دن قبل امریکہ کی ایک عدالت نے عالمی پروٹوکول کی مخالفت کرتے ہوئے امریکی بنکوں میں موجود ایرانی رقم کو ضبط کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکہ کی سپریم کورٹ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی عدالت  ایران کے منجمد اثاثوں میں  سے رقم نکال کر ان امریکی میرین کے پسماندگان کو تاوان کے طور پر ادا کرسکتی ہے جو 1983 میں بیروت میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے

ایران کے خلاف دیگر اقدامات میں حال ہی میں  ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک کانگریس کے ممبر رینڈی فوربس کی مجوزہ قرار داد  بھی ہے جو اس نے کانگریس میں پیش کی ہے ۔اس قرارداد میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایران کی طرف سے خلیج فارس کے پانیوں  میں انجام دی جانے والی فوجی مشقوں سے  کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے نیز امن و ثبات کو نقصان پہنچتا ہے اور امریکی سرحدوں سے باہر امریکی  فوجیوں کے لئے خطرات بڑھتے ہیں۔اس مجوزہ قرارداد میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایران کے خطرناک اقدامات کا سخت  جواب دیا جائے۔

امریکہ کے حالیہ اقدامات ایک بیمار ذہن  کے اقدامات سے ملتے جلتے  ہیں  لیکن اپنی زات میں یہ اقدامات امریکی حکام  کی ماہیت کو نمایاں کررہے ہیں۔امریکی حکام کو ایران کے خلاف بے بنیاد دعوے اور الزام لگانے کی لت پڑگئی ہے

ٹیگس