امریکہ کے غیرقانونی اقدامات کے مقابل استقامت پر جواد ظریف کی تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دسویں پارلیمنٹ کے منتخب اراکین کی کانفرنس میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ہماری ایک اہم ترجیح مغربی ممالک کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر صحیح عمل درآمد کی ضمانت پر توجہ دینا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے آج ہفتے کے روز شروع ہونے والی اس کانفرنس میں کہا کہ پابندیوں سے آزاد ایران بعض ممالک کی تشویش کا باعث بنا ہے کیونکہ بعض گروہوں اورملکوں کی یہ عادت بن گئی تھی کہ وہ ایرانو فوبیا کا مسئلہ اٹھا کر اپنی پالیسیوں کو جاری رکھیں اور آج بھی وہ ایران کو علاقے کے لیے ایک خطرہ قرار دینے کے درپے ہیں۔
اس کانفرنس میں ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کا مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد ایران کے خلاف امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات کے تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ امریکہ کا ایران مخالف رویہ بہت ہی پیچیدہ ہے کہ جس کے جاری رہنے کی صورت میں اس کے بہت ہی تشویش ناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے غلام علی خوشرو نے جمعرات کے روز ناوابستہ تحریک کی جانب سے جو خط اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے حوالے کیا ہے، وہ درحقیقت اسی مسئلے کی طرف اشارہ ہے۔ اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر ایران کے نمائندے نے اس خط کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی ایک دستاویز کے طور پر شائع کرنے کی درخواست کی ہے۔
ناوابستہ تحریک نے اس خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو ضبط کرنا ایک غلط اور غیرقانونی اقدام ہے کہ جو بین الاقوامی تعلقات میں عدم استحکام پیدا کرنے اور بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے بیس اپریل کو اس بات کی توثیق کی کہ امریکی عدالتیں نام نہاد دہشت گردانہ اقدامات کا شکار ہونے والوں کے اہل خانہ کی شکایت پر ایران کے منجمد شدہ اثاثوں میں سے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے سکتی ہیں۔ تئیس اکتوبر انیس سو تراسی کو بیروت میں امریکی بحریہ کے اڈے میں ہونے والے دھماکے میں بہت سے امریکی میرینز ہلاک ہو گئے تھے۔
دو ہزار تین میں امریکہ کی فیڈرل عدالت نے فیصلہ جاری کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حزب اللہ کو قائم کرنے میں مدد دی ہے اور امریکہ اور فرانس نے اس تنظیم پر بیروت میں امریکی فوجی اڈے پر بم دھماکہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے بھی امریکی عدالتوں کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق قرار دیا ہے۔
امریکی بینکوں میں ایران کے منجمد شدہ اثاثوں کا ضبط کیا جانا، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد میں لیت و لعل سے کام لینا اور امریکہ سے باہر ایران کے مالی اور تجارتی معاملات میں مداخلت کا جاری رہنا امریکہ کے ان اقدامات میں شامل ہیں کہ جن پر ایران نے سخت اعتراض کیا ہے۔ جیسا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے، ایران امریکہ کے مسلسل غیرقانونی اقدامات کے مقابل ایرانی عوام کے مفادات کے تحفظ اور ان کے حقوق کی بازیابی کے لیے قانونی اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
مالی اور بینکنگ قوانین میں خلل ڈالنا اور اس سلسلے میں بین الاقوامی وعدوں کو نظرانداز کرنا، بین الاقوامی میدان میں امریکہ کے غیرقانونی اقدامات کا صرف ایک حصہ ہے۔ یہ طرزعمل اس سے قبل بھی ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی ذمہ داریوں میں امریکی مداخلت کے سلسلے میں ناوابستہ تحریک کی تشویش اور اعتراض کا باعث بنا تھا اور اس سلسلے میں متعدد بیانات بھی جاری کیے گئے تھے۔ اس وقت ایران کے اثاثوں کی غیرقانونی ضبطی کے مسئلے پر بھی اس تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور اس سلسلے میں ناوابستہ تحریک کے بیانات، کہ یہ تنظیم دو تہائی عالمی برادری پر مشتمل ہے، امریکہ کے بارے میں گہری بدگمانی اور بین الاقوامی میدان میں امریکہ کے تخریبی اقدامات کے مقابل استقامت و پائیداری کی ضرورت پر تاکید کی عکاسی کرتا ہے۔