ایران ، ہندوستان اور افغانستان کے تعلقات میں نئے باب کا آغاز
مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کے اعلی رتبہ وفود کے دورہ ایران کا سلسلہ جاری ہے اور اتوار اور پیر کو بھی ہندوستان کے وزیر اعظم اور افغانستان کے صدر بھی اپنے وفود کے ہمراہ تہران پہنچ رہے ہیں-
پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ہندوستانی وزیر اعظم نریندرمودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نیز ان کے ہمراہ اعلی رتبہ سیاسی و اقتصادی وفود کے دورہ ایران کے موقع پر ، تہران ، نئی دہلی اور کابل کے سربراہان باہمی دلچسپی کے مسائل خاص طور پر باہمی تعلقات، علاقے کے حالات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے-
مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد گذشتہ تین مہینوں سے آٹھ ممالک کے صدور پانچ ممالک کے وزرائے اعظم ، تین ممالک کی پارلیمانوں کے اسپیکر اور چودہ ملکوں کے وزرائے خارجہ ایران کے ساتھ اپنے سیاسی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے تہران کے دورے پر آچکے ہیں-
توقع ہے کہ ہندوستان اور افغانستان کے اعلی حکام کے دورہ ایران کے موقع پر تینوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہو گا- ہندوستان کے وزیر اعظم نے بھی تہران روانہ ہونے سے پہلے کہا ہے کہ نئی دہلی اور تہران کے تعلقات میں نیا باب کھلنے جا رہا ہے-
انھوں نے کہا کہ اس دورے میں ہماری کوشش ہوگی کہ جنوب مشرقی ایران میں واقع چابہار بندرگاہ کو علاقائی تجارت ، انرجی اور ٹرانزیٹ ،کے علاقائی مرکز میں تبدیل کر دیں- نریندر مودی نے علاقے کے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے میں چابہار بندرگاہ کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چابہار میں سرمایہ کاری کے مواقع ، پورے علاقے کے مفاد میں ہو سکتے ہیں-
ہندوستانی وزیراعظم اور افغانستان کے صدر کے دورہ ایران کی اہیمت کے پیش نظر، زیادہ توجہ باہمی اقتصادی تعاون اور چابہار بندرگاہ کی مرکزیت میں مواصلات کے میدان میں افغانستان ،ہندوستان اور ایران کے درمیان تعاون پر دی جائے گی-
چابہار ٹرانزٹ بندرگاہ کی توسیع اور افغانستان کے تاجروں کو فائیننس میں آسانیاں فراہم ہونے اور اس اہم اقتصادی علاقے میں اس ملک کے بینکوں کے فعال ہونے سے افغانستان کی تجارت صرف پاکستان کی کراچی بندرگاہ سے ہی محدود نہیں رہے گی اور اس کے ٹرانزیٹ مسائل ختم ہو جائیں گے-
ان حالات میں ایران میں امن و استحکام کے پیش نظر ، ہندوستانی ، ایران کے ساتھ اپنے مواصلاتی تعلقات کو فروغ دینے اور ایران کے راستے افغانستان اور وسطی ایشیا تک پہنچنے میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں- البتہ ہندوستانی ، چابہار ٹرانزٹ بندرگاہ میں سرمایہ کاری کے ساتھ ہی تیل ، گیس پیٹروکیمکل اور کیمیائی کھادوں کے میدان میں بھی تہران کے ساتھ تعاون میں دلچسپی رکھتے ہیں-
ایران اور ہندوستان مغربی ایشیا کے علاقے کے دو اہم اور موثر ملک اور دو طرفہ علاقائی اور بین الاقوامی مفادات کے حامل ہیں اور ایشیا کی دو بڑی طاقت کی حیثیت سے نظریات کو قریب لا کر دنیا میں سیاسی بیچینی کے موجودہ حالات میں علاقے اور عالمی نظام کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں - اسی طرح مشرق وسطی اور ایشیا کے حالات بھی ہمیشہ ہی ہندوستان اور افغانستان سمیت مغربی ایشیا کے ممالک پر اثر انداز ہوتے ہیں- دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان ، افغانستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کا مشترکہ موقف علاقے میں دہشت گردی کی انسان دشمن روش کو کنٹرول کرنے میں بھی اہم مدد کر سکتا ہے -